(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) گذشتہ ماہ بھی اسرائیل کے لئے اچھا ثابت نہیں ہوا ، اسرائیلی کرنسی (شیکل )کی قدر امریکی ڈالر کے مقابلے میں 7فیصد تک گر گئی۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی اقتصادیات کے حوالے سے معتبر سمجھا جانے والے ادارے "Calcalist” نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ صیہونی ریاست گذشتہ چند سالوں سے سیاسی میدان میں سنجیدہ مسائل کا شکار ہے وہیں اب صیہونی ریاست کو اقتصادی مسائل کا بھی سامنا ہے اور صرف ماہ فروری اسرائیلی مالیاتی منڈی میں غیر معمولی تشویش کا مہینا رہا ، گذشتہ ماہ اسرائیلی شیکل کی قدر امریکی ڈالر کے مقابلے میں 7 فیصد تک گر گئی۔
رپورٹ کے مطابق ہائی ٹیک کمپنیوں اور تاجروں کی جانب سے اسرائیلی بینکوں اور سرمایہ کاری کمپنیوں سے اپنی رقم نکال کر غیر ملکی بینکوں میں منتقل کرنے کی بڑھتی ہوئی اطلاعات کے درمیان اسرائیلی مقامی اسٹاک ایکسچینج میں بھی کمی واقع ہوئی۔
فروری کے مہینے میں قابض ریاست کے کریڈٹ اور سرمایہ کاری کے فنڈز سے تقریباً 8.5 بلین شیکل کی واپسی اور "اسرائیل” سے باہر رقوم کی منتقلی دیکھی گئی۔
اقتصادی امور میں مہارت رکھنے والی عبرانی ویب سائٹ کے مطابق، یہ رقم اسرائیلی سرمایہ کاری اور کریڈٹ فنڈز کے اندر کل فنڈز کا تقریباً 3.5 فیصد بنتی ہے۔
"کلکیسٹ” نے کہا کہ ٹرسٹ فنڈز میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ بہت پریشان کن ہے، کیونکہ فنڈز گذشتہ برسوں کے دوران عالمی تبدیلیوں سے متاثر ہوئے ہیں، لیکن گزشتہ ہفتوں کے دوران وہ قابض ریاست کے اندر مقامی پیش رفت سے متاثر ہونا شروع ہوئے۔ اس کے بعد عدالتی ترامیم کے پس منظر کے خلاف بڑے احتجاجی مظاہرے بھی معیشت کو متاثر کررہےہیں۔