(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیہ کی قیادت میں اسرائیلی وفد غزہ میں جنگ بندی مذاکرات کے حوالے سے قطری ثالثوں سے ملاقات کے بعد دوحہ سے روانہ ہوگیا۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی عبرانی ویب سائٹ”والا” نے اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا کے دوحہ سے واپسی کے بعد صیہونی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان شائع کیا ہے جس میں حماس کے ساتھ غزہ میں جنگ بندی معاہدے پر مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ ایک اسرائیلی وفد اگلے ہفتے دوحہ واپس آئے گا تاکہ مذاکرات شروع کئے جاسکیں ۔
نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ "دونوں فریقوں کے درمیان ابھی بھی خلا موجود ہے تاہم اسرائیلی مغویوں کی رہائی کے لئے کسی مقام تک پہنچنے کی کوشش جاری رکھی جائے گی۔
” خبر رساں ادارے روئٹرز کو ایک باخبر ذریعے سے معلوم ہوا ہے کہ برنیہ کی قیادت میں اسرائیلی وفد غزہ میں جنگ بندی مذاکرات کے حوالے سے قطری ثالثوں سے ملاقات کے بعد دوحہ سے روانہ ہوگیا ہے اور جلد مذاکرات دوبارہ شروع کئے جائیں گے۔
عبرانی "والا” ویب سائٹ نے اطلاع دی ہے کہ موساد کے سربراہ نے قطری ثالثوں کو اسرائیلی انتتظامیہ کی جانب سے حماس کی درخواست مسترد کرنے سے آگاہ کیا اور بغیر کسی وقت کی حد کے "فیز 2” کے مذاکرات جاری رکھنے کا تحریری عہد کیا۔
ویب سائٹ نے اسرائیلی حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ قیدیوں کی ڈیل پر مذاکرات شروع ہونے سے قبل تحریری وعدے کی درخواست آخری رکاوٹ ہے۔
بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ صیہونی وزیراعظم نے امریکی صدر جو بائیڈن کو "یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں جنگ بندی کے لیے مذاکرات جاری رکھنے کے لیے ایک وفد بھیجنے کے اپنے فیصلے سے آگاہ کیا،نیتن یاہو نے کہا کہ "اسرائیل جنگ کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہے تاہم حماس کی شکست کے بغیر یہ جنگ ختم نہیں ہوگی ۔
” ایک سینئر امریکی اہلکار نے ایجنسی کو بتایا کہ حماس نے نئی تجاویز پیش کی ہیں جو "معاہدے تک پہنچنے کے لیے ضروری بنیاد بن سکتی ہیں”، جب کہ اس کا یہ مطلب نہیں کہ آنے والے دنوں میں معاہدہ طے پا جائے گا، کیونکہ "وہاں عمل درآمد کے کچھ مراحل کے حوالے سے بہت زیادہ کام کرنا باقی ہے۔