(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ)اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین، سفارت کاروں اور این جی اوز نے اسرائیل کےاس اقدام پرتشویش ظاہر کی ہےاورمحمد الحلبی کے ساتھ روا سلوک کے بعد صہیونی حکمرانوں کو فلسطین میں نسلی امتیاز پربھی بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق قابض ریاست اسرائیل پرامریکہ میں قائم خیراتی ادارے ورلڈ ویژن کے غزہ میں کام کر نے والے دفتر کےسربراہ محمد الحلبی کو6 سال قبل گرفتار کیے جانے اور بدترین تشدد پرعالمی برادری کی جانب سے شدید دباؤ کا سامنا ہے۔
اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ فلسطین کے محصور علاقے غزہ کی پٹی میں قائم خیراتی ادارے ورلڈ ویژن کے سربراہ محمد الحلبی کو 2016 میں اسرائیل کی شن بیٹ سیکیورٹی سروس کی جانب سے اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کو سالانہ 7.2 ملین ڈالر (5.4 ملین ڈالر) منتقل کرنے کا الزام عائد کرنے کے بعد حراست میں لیا تھا۔
ورلڈ وژن ادارے کی چھان بین اور دیگر معلومات اکھٹا کر نے کے بعد یہ ثابت ہواہے کہ محمدحلبی کی گرفتاری کے بعد کیے گئے ایک آزاد عطیہ دہندہ حکومت کے آڈٹ میں غلط کام یا فنڈز کی منتقلی کا کوئی ثبوت نہیں ملااس کے باوجود قابض حکام نے 160 سے زائد عدالتی سیشنوں کے بعد، 45 سالہ حلبی کی انتظامی حراست جاری رکھی ہے۔
الحلبی کی قانونی ٹیم اس پر زور دے رہی ہے کہ مقدمے کے خاتمے تک انہیں جیل سے حیفہ میں ان کےگھر پرنظربندی کی سہولت دی جائے، جس پر ہائی کورٹ نے کہا کہ اگر بیر شیبہ عدالت تاخیر کرتی رہی تو اس پر غور کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین، سفارت کاروں اور این جی اوز نے اسرائیل کےاس اقدام پر تشویش ظاہر کی ہےاورمحمد الحلبی کے ساتھ روا سلوک کے بعد صہیونی حکمرانوں کو فلسطینیوں کے ساتھ روا نسلی امتیاز پربھی بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہےجبکہ محمد حلبی کے کیس کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر اس تنازعےکو علاقائی تنازعہ کے بجائے مساوی حقوق کی جدوجہد کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔