(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسرائیل فلسطینی شہداء کے جسد خاکی ان کے اہل خانہ کو اس شرط کے ساتھ حوالے کرتا ہے کہ ان کا پوسٹ مارٹم نہیں کیا جائے گاجبکہ خلاف ورزی پر13 ہزار امریکی ڈالر کا جرمانہ عائد ہوتا ہے۔
عالمی نشریاتی ادارے کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق فلسطینی سرکاری اداروں اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کی جانب سے قابض ریاست اسرائیل میں صہیونی فوج کے ہاتھوں شہید فلسطینی مرحومین کے جسد خاکی ان کے خاندان کے حوالے نہ کرنے پرشدید تشویش کا اظہارکیا گیا ہے اور الزام عائد کیا ہے کہ صہیونی حکام مرحوم فلسطینی قیدیوں اور پر تشدد کارروائیوں میں شہید ہونے والوں کی میتیں ضبط کر کے ان کے جسمانی اعضاءچوری کر نے کے مرتکب ہوتے ہیں۔
رپورٹ میں تصدیق کی گئی ہے کہ اسرائیل کی جانب سے حوالے کی جانے والی فلسطینی میتوں میں بعض مرتبہ جسمانی اعضاء کو غائب پایا گیااور میتوں کے جسموں پر ٹانکوں کے نشان بھی ملے ہیں جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اندرونی اعضاء کو نکالنے کے لیے اجسام کو چیرا گیا ہےجبکہ بعض میتوں کی آنکھوں پر ٹیپ چپکائی جاتی ہے تا کہ اس کو کھولا نہ جا سکے۔
اس حوالے سے مقبوضہ فلسطین میں بین الاقوامی کمیٹی صلیب احمر کے صدر دفتر کے سامنے فلسطینی شہریوں کی جانب سے ایک احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا جس میں مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ اسرائیلی حکام کی تحویل میں موجود فلسطینیوں کی میتیں واپس کی جائیں، مقتولین کے اہل خانہ نے اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ ان کے شہید بچوں کے جسمانی اعضاء چوری کر رہاہے اور اس وجہ سے میتیوں کی حوالگی میں ٹال مٹول کر رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق فلسطینی وزارت اطلاعات کی تصدیق شدہ رپورٹ ہے کہ اسرائیل کے پاس اس وقت تقریبا 305 فلسطینیوں اور عربوں کی میتیں موجود ہیں جبکہ اسرائیلی سرد خانوں میں موجود میتوں کی تعداد کا اندازہ 105 لگایا گیاہے۔
یہ بھی قابل ذکر ہے کہ اسرائیل فلسطینی شہداء کے جسد خاکی ان کے اہل خانہ کو اس شرط کے ساتھ حوالے کرتا ہے کہ ان کا پوسٹ مارٹم نہیں کیا جائے گا، اس کی خلاف ورزی کرنے والوں پر 13 ہزار امریکی ڈالر کا جرمانہ عائد کیا جاتا ہے جبکہ میت کی تدفین میں تاخیر کرنے پر 5 ہزار ڈالر کا جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔