(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) مفاہمت کی نئی تفصیلات، غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل اور فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے درمیان جنگ بندی اور اسیران کے تبادلے کے لیے مذاکرات میں پیش رفت ہوئے ہے۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی ٹیلی ویژن چینل 11 نے گذشتہ روز اطلاع دی کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل اور فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے درمیان محصور شہر غزہ میں جنگ بندی اور اسیران کے تبادلے کے حوالے سے نئے سمجھوتے کیے گئے ہیں۔
چینل کے مطابق، ثالثوں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ اختلافی مسائل کو اس معاہدے کے دوسرے مرحلے میں منتقل کیا جائے گا۔ حکومتی ذرائع نے بتایا کہ اس معاہدے پر بات چیت تقریباً مکمل ہو چکی ہے، اور رکاوٹوں کو دور کیا جا سکتا ہے۔
تاہم، اسرائیلیوں کے ناموں کی فہرست کا مسئلہ اب بھی دونوں فریقوں کے درمیان تنازعہ کا باعث ہے۔ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل اس بات پر مصر ہے کہ وہ غزہ میں حماس کے زیر قبضہ اسرائیلی اسیران کے زندہ ہونے والے افراد کے ناموں کی فہرست حاصل کرے، جبکہ حماس اس مطالبے کو مسترد کر رہا ہے۔
"وال اسٹریٹ جرنل” کی رپورٹ: مذاکرات میں تعطل، مگر امریکہ میں انتظامیہ کی تبدیلی کے بعد دوبارہ شروع ہونے کی امید
امریکی اخبار "وال اسٹریٹ جرنل” نے بدھ کو رپورٹ کیا کہ حالیہ مذاکرات ایک تعطل کا شکار ہو گئے ہیں، تاہم عرب ثالثوں نے توقع ظاہر کی ہے کہ ان مذاکرات کا دوبارہ آغاز جنوری میں امریکی صدر جو بائیڈن کے بعد متوقع امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ہوگا۔ اخبار کے مطابق، اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کی طرف سے جنگ کے مکمل خاتمے کی شرط کو مسترد کرنے اور حماس کے ساتھ قیدیوں کی لاشوں کی تبادلے کی باتوں پر اصرار کے باعث آخری کوششیں ناکام ہو گئی تھیں۔
غزہ میں جنگ بندی معاہدہ: دوسری مرحلے میں فیصلہ کرنے کا امکان
چینل 11 کی رپورٹ کے مطابق، یہ ممکنہ ہے کہ جنگ بندی کے حوالے سے اس شرط کو دوسرے مرحلے تک مؤخر کر دیا جائے، جبکہ حیات اسیران کی فہرست پر ابھی بھی اختلافات برقرار ہیں۔ اسرائیلی مذاکراتی ٹیم اس وقت قطر میں غیر مستقیم مذاکرات کے لیے موجود ہے، جہاں مصر بھی اس عمل میں شامل ہے۔