(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) امریکی قانون سازوں نے "غزہ جنگ میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
امریکی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کےمطابق گذشتہ روزامریکی ایوان نمائندگان کے86قانون سازوں نے امریکی صدرجوبائیڈن کوایک خط بھیجاہے جس ان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اگراسرائیل غزہ میں حماس کے خلاف اپنی جنگ کے طرز عمل کو تبدیل نہیں کرتا ہے تو صدربائیڈن اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت روکنے پر غورکریں، کانگریس کے 86 ڈیموکریٹک ممبران کی جانب سے لکھے گئے خط کے بعد صدر بائیڈن پر دباؤ بڑھا ہے کہ وہ امریکہ کے مضبوط اتحادی اسرائیل کے خلاف سخت مؤقف اختیار کریں۔
"امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی کا حوالہ دیتے ہوئے خط میں کہا گیا، غزہ میں امریکی حمایت یافتہ انسانی امداد کی ترسیل پر اسرائیل کی پابندیاں ایک "بے مثال انسانی تباہی کا باعث بنی ہیں۔
"قانون سازوں نے بائیڈن پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو پر واضح کر دیں کہ غزہ تک امداد کی فراہمی میں کوئی رکاوٹ آئی تو "امریکہ کی طرف سے مزید جارحانہ سکیورٹی امداد کے حصول کے لیے اس کی اہلیت کو خطرہ ہو گا۔
"خط میں کہا گیا ہے کہ امریکی فنڈنگ روکنے میں آئرن ڈوم جیسا میزائل دفاعی نظام شامل نہیں ہونا چاہیے۔خط میں مزید کہا گیاہے کہ "اسرائیل کو اس طرح کی جان بچانے والی دفاعی اعانت فراہم کرنے کے لیے ہماری بھرپور حمایت جاری ہےتاہم انسانی حقوق کا تحفظ امریکہ کی ترجیحات میں ہے۔
"خط پر دستخط کرنے والوں میں ہاؤس آرمڈ سروسز کمیٹی اور خارجہ امور کمیٹی کے ڈیموکریٹس شامل ہیں۔غزہ میں جنگ کے آغاز کے بعد سے بائیڈن کو اسرائیل کی غیر مشروط حمایت پر تنقید کا سامنا ہے۔لیکن ان پر دباؤ بڑھ گیا ہے کیونکہ طلباء کے زبردست مظاہروں نے امریکی یونیورسٹی کے کیمپس کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور بائیڈن کے دوبارہ انتخاب کے خواہاں ہونے سے مہینوں پہلے ہی سرخیاں بنی ہیں۔