(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) غزہ کے پندرہ سالوں سے جاری غیر قانونی محاصرے نے جہاں زندگے کے تمام شعبوں کو بری طرح متاثر کیا ہے وہیں بنیادی انسانی ضروریات کی بھی بدترین قلت ہے ، 80 فیصد غزہ شہر تاحال بجلی کی فراہمی سے محروم ہے۔
مقبوضہ فلسطین کا محصور شہر گذشتہ 15 سالوں سے صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے غیر قانونی محاصرے کا شکا رہے جس کے باعث بیس لاکھ کی آبادی والے شہر میں انسانی المیہ جنم لے رہا ہے ، غیر سرکاری ادارے کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں سات لاکھ افراد بے روز گا ر ہیں جبکہ پینے کے صاف پانی کی فراہمی 24 فیصد آبادی کو میسر ہے ۔
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کی جانب سے جاری کردہ تازہ رپورٹ میں بتایاگیا ہے چند ماہ قبل صیہونی ریاست کی جانب سے غزہ پر وحشیانہ بمباری کے نیتجے میں بڑےپیمانے پر تباہی ہوئی جس کے بعد غزہ کی پٹی کی 80 فیصد آبادی تاحال اپنی زندگی کا بیشتر حصہ مکمل اندھیرے میں گزارتی ہے ۔ تنظیم کاکہناہے کہ اسرائیل کی طرف سے غزہ کی پٹی پرعاید کی گئی پابندیوں کے نتیجے میں غزہ کے عوام اندھیرے میں زندگی گذارنے پرمجبور ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بہترین حالات میں دن میں صرف 10 یا 12 گھنٹے بجلی دستیاب ہے، یہ مسئلہ آبادی کی صحت اور فلاح و بہبود کے لیے زیادہ خطرہ بن جاتا ہے خاص طور پر درجہ حرارت میں مسلسل اضافے کے ساتھ بجلی کی کم دستیابی مشکلات میں اضافہ کرتی ہے۔