انسانی حقوق کی تنظیم کلب برائے اسیران” کے ڈائریکٹر ناصر قوس نے بتایا کہ بیت المقدس سے حراست میں لیے گئے فلسطینیوں کی بڑی تعداد تا حال اسرائیلی عقوبت خانوں میں پابند سلاسل ہے۔ان میں سے بعض فلسطینیوں کو بھاری جرمانوں اور کے بعد رہا کرنے کے بعد انہیں گھروں پر نظر بند کیا گیا ہے۔
انسانی حقوق کے مندوب کاکہنا تھا کہ بیت المقدس سے اکتوبر کے اوائل سے جاری تحریک انتفاضہ کے دوران حراست میں لیے گئے فلسطینیوں کو ھشارون اور غیفون نامی جیلوں میں ڈالا گیا ہے۔
خیال رہے کی غیفعون نامی جیل جرائم پیشہ یہودیوں کے لیے مختص کی گئی تھی مگر اس میں یہودیوں کے بجائے فلسطینیوں کو ڈالا گیا ہے۔ یہ عقوبت خانہ حشرات الارض اور موذی جانوروں کی آماج گاہ ہے۔
ناصر قوس کا کہنا ہے کہ بیت المقدس سے فلسطینیوں کی گرفتاریوں کے مظاہر میں تحریک انتفاضہ القدس شروع ہونے کے بعد سامنے آئے ہیں۔ ان گرفتاریوں کا مقصد انتفاضہ القدس کو کچلنا اور فلسطینیوں کو خوف زدہ کرنا ہے۔