(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صیہونی ریاست حماس کے ساتھ لڑائی میں بھوک کو فلسطینیوں کے خلاف ہتھیار کے طورپر استعمال کررہی ہے جو سنگین جنگی جرائم میں سے ایک ہے۔
انسانی حقوق کے بین الاقوامی گروپ ’یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس آبزرویٹری ‘ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ غزہ کی 71 فیصد آبادی غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی طرف سے مسلط کی گئی بھوک کی سزا کا شکار ہیں اور بھوک کی وجہ سے مررہے ہیں۔
بیان میں بتایاگیا ہے کہ ادارے نے غزہ کے لوگوں کا تجزیہ کیا تاکہ فلسطینیوں پر مسلط اسرائیل کی ؤجنگ کے دوران رہائشیوں کو درپیش انسانی بحران کے اثرات کا تعین کیا جا سکے۔تحقیق کے نتائج سے ظاہر ہوا کہ 98 فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ وہ ناکافی خوراک کا شکار ہیں اور ان میں سے تقریباً 64 فیصد نے بتایا کہ وہ بھوک مٹانے کے لیے گھاس، کچی سبزیاں، گلے سڑے پھل، غیر معیاری خوراک اور زائد المعیاد چیزیں کھانے پر مجبور ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ غزہ کی پٹی میں پینے کے پانی، نہانے اور صاف کرنے کے پانی سمیت پانی تک رسائی کی شرح 1.5 لیٹر فی شخص ہے، یعنی بقا کی سطح کے لیے پانی کی بنیادی ضروریات سے 15 لیٹر کم۔ بین الاقوامی سطح کے معیارات۔اس تحقیق میں غذائیت کی کمی اور پینے کے صاف پانی کی کمی کے اثرات پر بھی توجہ دی گئی۔
66 فیصد مطالعہ کے نمونے نے کہا کہ وہ رواں ماہ کے دوران آنتوں کی بیماریوں، اسہال اور جلد کے دانے کے کیسز میں مبتلا ہیں یا اس کا شکار ہیں۔یورو-میڈیٹیرینین آبزرویٹری نے غزہ شہر اوراس کے شمال کے علاقوں میں دل کے دورے اور بے ہوشی سے ہونے والی اموات کی شرح میں اضافے کے بارے میں ڈاکٹروں نے خبردار کیا ہے۔