رپورٹ کے مطابق بیت المقدس کی اسرائیلی بلدیہ نے مشرقی قصبے الطور میں کم سے کم 70 مقامی فلسطینی دکانداروں کو بھاری جرمانے عائد کیے ہیں۔ جرمانے عائد کرنے کی کوئی ٹھوس وجہ نہیں۔ یہ محض ایک سازش ہے جس کا مقصد فلسطینیوں کو کاروباری میدان سے باہر نکالنا اور یہودیوں کے لیے مواقع پیدا کرنا ہے۔
الطور قصبے کے ایک مقامی فلسطینی شہری خضر ابو سبیتان نے بتایا کہ صہیونی فوجیوں نے 70 دکانداروں کو بھاری جرمانے عائد کیے اور کہا ہے کہ انہوں نے حکومت کی اجازت کے بغیر وہاں پر دکانیں کھول رکھی ہیں۔
صہیونی بلدیہ کی جانب سے کئی فلسطینی شہریوں کے گھروں کو بھی غیرقانونی قرار دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ ان گھروں سے خارج ہونے والا دھواں یہودی کالونیوں میں آلودگی پھیلا رہا ہے۔
ابو سبیتان کا کہنا ہے کہ مقامی فلسطینی تاجروں کو فی کس 475 شیکل جرمانہ کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ اسرائیلی کرنسی کا ایک سو شیکل 3.85 امریکی ڈالر کے برابر ہے۔
ایک دوسرے شہری ابراہیم ابو غنام کے "الطور ہوٹل” کو بھی جرمانہ کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ ابراہیم نے وہ ہوٹل غیرقانونی طور پرقائم کیا ہے۔ ہوٹل کے مالک کو 5000 شیکل جرمانہ کیا گیا ہے۔ ایک سگریٹ شاپ کے مالک کو 1000 شیکل جرمانے کا نوٹس بھجواگیا گیا ہے۔