(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) دنیا بھر میں جسمانی اور ذہنی معذور افراد کیلئے خصوصی سہولیات ہوتی ہیں جبکہ مقبوضہ فلسطین میں عام شہریوں کے ساتھ ساتھ معذور افراد کو بھی بغیر کسی جرم کے زندانوں میں قید کردیا جاتا ہے۔
فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے تنظیموں کی جانب سے جاری کردہ رپورٹس میں انکشاف کیاگیا ہے کہ صہیونی زندانوں میں معذور فلسطینی قیدیوں کی تعداد 70 ہوگئی ہے۔
انسانی حقوق اسٹڈی سینٹر برائے امور اسیران و رہا شدگان کے سینیر ذمہ دار عبدالناصر فروانہ نے معذوروں کے عالمی دن کے موقعے پر جاری ایک رپورٹ میں بتایا کہ اسرائیلی زندانوں میں 70 معذور فلسطینی قید ہیں، ان میں بعض جسمانی معذوری کا شکار ہیں جبکہ بعض نفسیاتی نوعیت کے عوارض میں متبلا ہیں مگرانہیں کسی قسم کی طبی سہولت فراہم نہیںکی گئی۔
عبدالناصر فروانہ کا کہناہے کہ اسرائیلی فوج ریاستی سرپرستی میں معذورں اور صحت مند افراد میں کوئی فرق نہیں کررہی ہے، معذور قیدیوں کو بھی جسمانی، نفسیات اور ذہنی تشدد کا سامنا ہے۔
عبدالناصر فروانہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی زندانوں میں پابند سلاسل بعض فلسطینی جزوی اور زیادہ تر مکمل معذوری کا شکار ہیں۔ ان میں بہرے پن، بصارت سے محرومی اور دیگر جسمانی عوارض شامل ہیں۔فلسطینی انسانی حقوق کارکن کا کہنا تھا کہ اسرائیلی ریاست معذور فلسطینیوں کو جیلوں میں ڈال کران کے خاندانوں کو جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنانے کی مذموم مہم چلا رہی ہے۔
زیر حراست معذور فلسطینیوں کو کسی قسم کی طبی سہولت فراہم نہیںکی جاتی اور نہ ہی ان کی دیکھ بحال کا کوئی معقول انتظام ہے۔