فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم نے بتایا ہے کہ سنہ 1967ء میں عرب ممالک اور اسرائیل کےدرمیان چھ روزہ جنگ کے بعد آج تک 14 ہزار466 فلسطینی خاندانوں کی بیت المقدس میں شہریت منسوخ کرتے ہوئے انہیں شہربدر کیا جا چکا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم”القدس سینٹربرائے سماجی و اقتصادی حقوق” کی جانب سے جاری ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے سنہ 1967ء کی جنگ کے بعد سے 2010ء کے اختتام تک بیت المقدس کے ساڑھے چودہ ہزار خاندانوں کو القدس میں اقامت سے محروم کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق اسی طرح کے اعداد و شمار اقوم متحدہ کی جانب سے بھی جاری کیے گئے تااہم ان میں یہ القدس کی شہریت سے محروم کیے جانے والوں کی تفصیلات سنہ 2008ء تک محدود ہیں۔ 2009ء اور 2010ء کو اس میں شامل نہیں کیا گیا۔
انسانی حقوق مرکز کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ انہوں نے القدس کی شہریت سے محروم کردہ فلسطینیوں کی تفصیلات اسرائیلی وزارت داخلہ سے بھی لی ہیں۔ اسرائیلی وزارت داخلہ کی رپورٹ کے مطابق سنہ دو ہزار دس کے آخر تک مقبوضہ بیت المقدس سے چودہ ہزار چار سو چھیاسٹھ فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے نکالا گیا اور بیت المقدس میں ان کی شہریت منسوخ کی گئی۔