اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق 1967ء میں اسرائیلی فوج کے مشرقی القدس پر قبضے کے پینتالیس سال مکمل ہونے کی یاد میں مقبوضہ بیت
المقدس میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں اس جنگ میں شریک ہونے والے اردن کے عسکری عہدیداروں نے بھی شرکت کی۔
کثیر الاشاعت عبرانی روزنامے ’’ھارٹز‘‘ کا کہنا ہے کہ اردنی عہدیداران کے اس دو روزہ دورے کا اہتمام فریڈرس ابیرٹ نامی تنظیم، اسرائیلی اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی ایف) اور سکیورٹی انیڈ ڈویلپمنٹ آفس آف عمان نے کیا تھا۔ اس دورے کے دوران جنگ میں شریک اسرائیل اور اردن کے سابق فوجی افسران کی ملاقاتیں ہوئیں، جنگ کے مختلف مقامات کا مشترکہ دورہ اور امونیشن سنٹرز کا جائزہ لیا گیا۔
عبرانی روزنامے نے بتایا کہ اردن اور صہیونی ریاست کے اعلی فوجی افسران نے ایک اجلاس میں القدس پر قبضے کی اس جنگ میں کے واقعات کو یاد کیا۔ ھارٹز کے مطابق ایک اردنی عہدیدار کے حوالے سے بتایا، اس افسر کا کہنا ہے کہ وہ 1956ء کی جنگ میں اپنے والد کے قتل کے بعد فوج میں لگا، لیکن اسے وقت سخت دھچکا لگا جب اسے یہ معلوم ہوا کہ اس کے سامنے جو اسرائیلی عسکری عہدیدار بیٹھا ہے یہ وہی فوجی افسر ہے جس نے حملے کا حکم دیا تھا اور اسی حملے میں اسکا والد فوت ہوگیا تھا۔
روزنامے کے مطابق اس تقریب میں اسرائیلی قومی شاعر حایم گوری اور سنہ 1967ء کی جنگ کے سربراہ کی شاعری بھی پیش کی گئی، اس کے بعد اس نظم کا عربی میں ترجمہ کیا گیا۔ اس کے بعد اردن کے فوت ہونے اور پھر اسرائیل کے فوت ہونے والے فوجی اہلکاروں کے نام پڑھے گئے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین