(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) سات اکتوبر کو حماس کے زیرقیادت حملے میں 250 کے لگ بھگ قیدیوں میں سے 116 غزہ کے اندر یرغمال ہیں جن میں بہت سے ایسے ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ مر چکے ہیں۔
امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل نے غزہ میں حماس کے زیر حراست اسرائیلی قیدیوں سے متعلق بات چیت میں ثالثوں اور تازہ ترین امریکی انٹیلی جنس معلومات کے حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ غزہ میں زیادہ تر اسرائیلی قیدی مارے جاچکے ہیں، اس سے قبل اسرائیلی فوج کے سابقہ اندازوں میں سات اکتوبر سے غزہ کی پٹی میں 116 اسرائیلی یرغمالیوں میں سے 25 سے زیادہ کی موت کی نشاندہی کی گئی تھی۔
سات اکتوبر کو حماس کے زیرقیادت حملے میں 250 کے لگ بھگ قیدیوں میں سے 116 غزہ کے اندر یرغمال ہیں جن میں بہت سے ایسے ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ مر چکے ہیں تاہم اب بھی زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کی تعداد 50 تک پہنچ سکتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ 66 قیدیوں کی موت ہو گئی ہے۔
امریکی انٹیلی جنس، اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر اور اسرائیلی فوج نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ تاہم قبل ازیں حماس نے ثالثوں مصر اور قطر کو آگاہ کیا تھا وہ نہیں جانتا کہ غزہ کے اندر کتنے قیدی اب بھی زندہ ہیں۔
حماس نے جون 2024 کے وسط میں یہ بھی اعلان کیا تھا کہ دو یرغمالی غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع شہر رفح پر اسرائیلی فوج کے حملے میں مارے گئے تھے۔
غزہ پر اسرائیلی بمباری کے فورا بعد زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے غزہ پر اسرائیلی بمباری کے فورا بعد زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے حماس یہ بھی اعلان کر چکی کہ نو جون کو نُصیرات کیمپ سے چار یرغمالیوں کو رہا کرانے کے اسرائیلی آپریشن میں تین یرغمالی مارے بھی گئے تھے۔
اسرائیلی یرغمالیوں کے اہل خانہ کئی مہینوں سے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو پر حماس کے ساتھ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے معاہدہ کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔ یرغمالیوں کے اہل خانہ نے حال ہی میں اپنے مظاہروں میں شدت پیدا کردی ہے۔