(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) 2015 کے بعد سے صہیونی فوج کی چھاپہ مار کارروائیوں میں تیزی سے اضافہ ہوا اور اسرائیلی قانون میں ترمیم کے بعد 14 سال سے لے کر 12 سال تک کےنابالغ بچوں کے لیے بھی سزائیں مقرر کی گئیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کی جانب سے یوم الطفال کے موقع پرجاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق قابض صہیونی ریاست اسرائیل میں فلسطینی مسلمانوں پر جاری مظالم کے نتیجےمیں صہیونی فوج نے انتقامی کارروائیاں کر تے ہوئے متعدد فلسطینی باشندوں کو اغوا اور گرفتارجن میں صرف نابالغ بچوں کی تعداد 9 ہزار سے زائد بتائی جاتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق صہیونی اہلکاروں نے 2015ء سے مارچ 2022ء کے درمیان مختلف فلسطینی علاقوں سے 9ہزار سے زائد فلسطینی بچوں کو گرفتار کیاجن میں سے 160 بچے اس وقت عوفر، دیمون اور مجیدو نامی اسرائیل کی بدنام زمانہ جیلوں میں قید ہیں۔
ان جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کے ساتھ انتہائی انسانیت سوز سلوک روا رکھا جاتا ہے اور شدت پسندی میں انہیں امریکہ کی جیل گوانتاناموبے سے تشبیہ دی جاتی ہے، قابض حکام نے 2000 ء میں انتفاضہ شروع ہونے کے بعد سے تقریباً 19ہزار بچوں کو گرفتار کیاجوکہ گرفتاری کی قابض ریاست کی مستقل پالیسیوں میں سے ایک ہے ۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ2015 کے بعد سے صہیونی فوج کی چھاپہ مار کارروائیوں میں تیزی سے اضافہ ہوا اور اسرائیلی قانون میں ترمیم کے بعد 14 سال سے لے کر 12 سال تک کےنابالغ بچوں کے لیے بھی سزائیں مقرر کی گئیں جو کہ بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اس قانون کے مطابق اسرائیلی عدالت 12 سال کی عمر کے بچوں پر مقدمہ چلا سکتی ہےجبکہ اس سے کم عمر بچوں کو صہیونی فوج گولیوں سے نشانہ بنادیتی ہے۔