(روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) 5000سے زائدبے گنا ہ فلسطینی قیدی صیہونی جیلوں میں عید گزاریں گے صیہونی حکام کا غیر انسانی رویہ 5700 فلسطینی بے گناہ قیدی اپنے پیاروں کے ساتھ عید کی خوشیاں منانے سے محروم فلسطینی محکمہ امور اسیران کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں اسرائیلی حکام کے ہاتھوں فلسطینی شہریوں کو حراست میں لینے اورانتظامی قید میں ڈالے جانے کے بعد 5700بے گناہ فلسطینی قیدی اپنے پیاروں کے ساتھ عید کی خوشیاں منانے سے محروم کردئے گئے ہیں جبکہ ادارے کی جانب سے صیہونی فوج اور حکام کا یہ مجرمانا رویہ فلسطینیوں کے خلاف اجتماعی سزا قرار دیا جارہا ہے ۔انسانی حقوق کے فلسطینی ادارے کا کہنا ہے کہ صیہونی ریاست برطانوی استبداد کے سنہ 1945ء کے دور میں منظور کردہ ہنگامی حراستی قانون کے آرٹیکل 111 اورÂ چوتھے جنیوا معاہدے کے آرٹیکل 78 کی آڑ میں فلسطینی شہریوں کو حراست میں لینے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے جو جنگی صورتحال کے تحت قابل عمل ہے جبکہ فلسطین اور اسرائیل کا معاملہ اس کے برعکس ہے فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تنازع کو جنگ کسی بھی صورت نہیں کہا جاسکتا ہے یہ ایک غیر قانونی قبضہ ہے جو قابل مذمت ہے۔
اطلاعات کے مطابق فلسطینی محکمہ امور اسیران ومحررین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انتظامی قید کی پالیسی فلسطینی اسیران اور ان کے اہل خانہ کو اجتماعی سزا دینے کے مترادف ہے۔ صیہونی ریاست نے فلسطینیوں کے خلاف اجتماعی سزا کو نئی شکل دے کراس میں کئی اضافے کرتے ہوئے اسے نسل پرستی اور نوآبادیاتی نظام کی بدترین شکل قرار دیا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی شہریوں کی روزانہ کی بنیاد پر پکڑ دھکڑ اور بغیر کسی جرم کے انہیں غیرمعینہ مدت کے لیے زندانوں میں ڈالنان بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔ نام نہاد سیکیورٹی وجوہات کی آڑ میں صیہونی فوج اور دیگر سیکیورٹی ادارے فلسطینی پناہ گزینوں کو اجتماعی سزا دینے کی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔ فلسطینی نوجوانوں کو بغیر کسی جرم اور قصور کے حراست میں لے کرانتظامی قید کے تحت قید کردیا جاتا ہے۔خیال رہے کہ اسرائیلی زندانوں میں انتظامی حراست کی پالیسی کے تحت 5000 سے زائد فلسطینی بغیر کسی جرم اور عدالتی کارروائی کے قید ہیں