میں اسرائیلی جیلوں میں محروس بھوک ہڑتالی فلسطینی قیدیوں کے مسائل پر نگاہ رکھنے والے انسانی حقوق کے ادارے” انسانی حقوق اسٹڈی سینٹر برائے اسیران” نے بتایا ہے کہ اسرائیل جیل جیلوں میں بھوک ہڑتالی اسیران کی تعداد اٹھائیس سوتک پہنچ گئی ہے
اور یہ تمام اسیران گذشتہ دس روزسے صہیونی مظالم کے سامنے پوری قوت کے ساتھ بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں انسانی حقوق کے ادارے کے ڈائریکٹر فواد الخفش نے بتایا کہ اسرائیلی قید خانوں میں بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی قیدیوں کی تعداد 2800 تک جا پہنچی ہے، توقع ہے کہ پیش آئند ایک ہفتے میں مزید سیکڑوں اسیران بھوک ہڑتال کی تحریک میں شامل ہو جائیں گے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا بھوک ہڑتال کرنے والے اسیران پہلے دس ایام میں کس قسم کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے، فواد الخفش کا کہنا تھا کہ بھوک ہڑتال کے پہلے دس ایام میں قیدیوں نے پورے عزم اور جرات مندی کا مظاہرہ کیا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے سخت ترین مظالم کے باوجود اسیران بھوک ہڑتال پرمصرہیں۔
قیدیوں کی بھوک ہڑتال کے دوران ان کا وزن تیزی سے کم ہوا ہے۔ ان کی صحت پرگہرے منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں اور ہر آنے والا دن ان کی جسمانی کمزوری میں اضافے کا باعث ہے، قیدیوں کے جسم تو کمزور ہو رہے ہیں لیکن ان کی اجتماعی قوت میں مسلسل قوت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ قیدیوں نے بھوک ہڑتال کے سخت ترین معرکے میں جسد واحد کی لا زوال مثال قائم کی ہے۔ تمام اسیران اس تحریک میں ہر سطح پر جانے کے لیے تیار ہیں۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں فواد الخفش نے کہا کہ اسرائیلی جیل انتظامیہ اور اسیران کے درمیان ڈیلنگ کے لیے بنائی گئی کمیٹی کے جیلوں سے باہر انسانی حقوق کے اداروں کے ساتھ مکمل رابطے ہیں۔ رابطہ کمیٹی میں اسرائیلی انٹیلی جنس کے ایک سابق افسر ڈاکٹر بیٹون بھی شامل ہیں جو اسیران کی بھوک ہڑتال ختم کرانے اور حکومت کے ساتھ اس سلسلے میں کوئی درمیانی راہ تلاش کرنے کے لیے پوری کوشش کررہے ہیں۔
اس سوال پر کہ اسیران آخر کب تک اپنی بھوک ہڑتال جاری رکھیں گے، فواد الخفش نے کہا کہ اسیران اپنے تمام جائز مطالبات منوانے کے لیے ہرسطح پرقربانی دینے کے لیے تیار ہیں۔ اسیران نے اپنے طور پربھوک ہڑتال کے لیے کم سے کم چالیس ایام کا ایک اندازہ مقرر کیا ہے۔ اگر چالیس ایام کے اندربھی ان کے مطالبات پورے نہ ہوئے تو وہ بھوک ہڑتال کو مزید غیر معینہ مدت تک بڑھا دیں گے۔
فواد الخفش نے کہا کہ فلسطینی اسیران کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے صرف اندرون فلسطین ہی نہیں بلکہ بیرون ملک اور عالمی سطح پر یکجہتی مہم چلانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے عرب لیگ، او آئی سی اور انسانی حقوق کی تمام عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی بھوک ہڑتالی اسیران کے حقوق پورے کرانے کے لیے صہیونی حکومت پر دباؤ ڈالیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین

