اسرائیل کی جیلوں میں قید ہزاروں فلسطینی شہریوں میں درجنوں جان لیوا امراض کا شکار ہونے کے ساتھ ساتھ صہیونی حکام کی دانست غفلت کا بھی شکار ہیں۔
انہی میں مختلف جیلوں میں قید ستائیس فلسطینی کینسر جیسے موذی مرض کے باعث زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں اور انہیں ادنٰی درجے کی طبی سہولیات بھی حاصل نہیں ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق رکن اسمبلی حاتم قفیشہ نے مغربی کنارے کے شہر الخلیل میں کینسر کے دو مریض اسیران کے اہل خانہ سے ملاقات کے بعد میڈیا کوبتایا کہ اسرائیل کی جیلوں میں مجموعی طورپ ستائیس افراد کینسر میں مبتلا ہیں۔ ڈاکٹروں نے طویل عرصے سے ان کے جسم میں کینسر کی تشخیص کے بعد انہیں ضروری علاج کے لیے بیرون ملک جانے کا مشورہ دیا تھا تاہم صہیونی جیلوں میں قید ہونے کی وجہ سے نہ صرف انہیں بیرون ملک علاج کے لیے نہیں بھیجا جا سکا ہے بلکہ حراست گاہوں میں ان کے ساتھ ہونے والے بہیمانہ سلوک کے باعث کینسر کے مریضوں کی حالت مزید ابترہوچکی ہے۔
فلسطینی رکن اسمبلی نے بتایا کہ حال ہی میں اسرائیلی جیل میں قید بیت لحم کے ایک کینسر کے مریض شہری مرض کی شدت کے باعث سکتے کے عالم میں آگیا تھا۔ انہوں نے مختلف عرب اور اسلامی ملکوں سے اس کی جان بچانے میں مدد کی اپیل کی تھی، لیکن کسی طرف سے ان کی مدد نہیں کی گئی۔ قفیشہ نے ایک مرتبہ پھر عالم اسلام اور عرب ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ صہیونی جیلوں میں مقید کینسر کے مریضوں کی رہائی کے لئے ٹھوس اقدامات کریں تاکہ انہیں علاج کے لیے فلسطین سے باہر بھیجا جاسکے۔
فلسطینی رکن اسمبلی کا کہنا تھا کہ کچھ عرصہ قبل ایک فلسطینی زکریا داؤد عیسیٰ اسی جان لیوا مرض کےباعث جام شہادت نوش کرگئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہ شہید کے ساتھ صحرائے نقب کی جیل میں کئی سال تک ایک ساتھ قید رہ چکے ہیں۔