رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کے زیرانتظام سول انتظامیہ کی جانب سے سیکڑوں ایکڑ فلسطینی اراضی "السامرہ ڈویلپمنٹ” کمپنی کو کئی ملین ڈالر کے عوض فروخت کی ہے۔ صہیونیوں کے اس خفیہ سودے کے بارے میں نہ صرف فلسطینی آبادی لاعلم ہے بلکہ اسرائیلی فوج کی قیادت کو بھی آگاہ نہیں کیا گیا ہے۔
اخباری رپورٹ کے مطابق اس اسکینڈل میں اسرائیلی وزارت دفاع کے سینیر عہدیدار ملوث ہیں کیونکہ انہوں نے خفیہ طور پر تعمیراتی فرم سے ساز باز کرکے وسیع فلسطینی اراضی اسے دے دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق چوری چھپے جو فلسطینی اراضی یہودی کمپنی کو دی گئی ہے وہ 2400 ایکڑ رقبے کے برابر ہے جو مغربی کنارے کے شمالی شہر قلقیلیہ کا حصہ ہے۔ جس اراضی کو یہودیوں کو دیا گیا ہے وہاں سے کچھ ہی فاصلے پر راس العین کا علاقہ ہے جہاں پر ایک صنعتی کارخانہ لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ہارٹز کے مطابق راس العین کے مقام پر صنعی کالونی کا قیام اسرائیل کا ایک دیرینہ خواب ہے اور یہودی آباد کار بھی پچھلے طویل عرصے سے اس جگہ فیکٹریاں لگانے کے لیے منصوبہ بندی کرتے رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق کارخانوں کے قیام میں تاخیر یہودی کالونیوں "القنا” اور "اورانیٹ” کے درمیان پائے جانے والے اختلافات تھے کیونکہ دونوں کالونیوں کے یہودی اس اراضی کو خود استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے وہ اب تک لاکھوں شیکل کی رقم بھی صرف کرچکے ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین