(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) بے گناہ فلسطینی کوصہیونی قابض فوج نے اگست 2001ء میں اس وقت حراست میں لیا تھا جب وہ 16 سال کا تھا، اشرف عساکرہ نے اپنی زندگی کے قیمتی 21 سال صہیونی زندانوں میں بدترین سزائیں جھیل کر گزاری ہیں۔
مقبوضہ فلسطین میں فلسطینی قیدیوں کے امور سے متعلق کمیٹی برائے فلسطینی اسیران کے مطابق گذشتہ روز صہیونی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں غاصب اسرائیلی اہلکاروں نے فلسطین کی آزادی کے حق میں آواز اٹھانےکی پاداش میں فلسطینی قیدی اشرف عساکرہ کو 21 سال کی سزا پوری کرنے کے بعد رہائی کے فوراً بعدہی دوبارہ حراست میں لے لیا ہے۔
کمیٹی برائے اسیران کے ڈائریکٹر جنرل عبداللہ الزغاری نےاپنے بیان میں انکشاف کیا ہے کہ 37 سالہ اشرف عساکرہ کو اس وقت دوبارہ حراست میں لیا گیا جب وہ صہیونی جیل سےرہائی پا کر گھر کی جانب اس بس سے باہر نکلا جو اسے اسرائیل کی جیل سے بیت المقدس لےجا رہی تھی۔
عبداللہ الزغاری نے بتایا کہ بے گناہ شہری اشرف عساکرہ کوصہیونی قابض فوج نے اگست 2001ء میں اس وقت حراست میں لیا تھا جب وہ 16 سال کے تھےاورانہوں نے اپنی زندگی کے قیمتی 21 سال صہیونی زندانوں میں بدترین سزائیں جھیل کر گزاری ہیں جہاں انہیں والدین اور عزیزو اقارب سمیت ان کے وکیل سے ملاقات پر بھی پابندی عائد کی جاتی رہی ہے۔