قابض اسرائیل کی خفیہ سازش، صحافیوں کے قتل کیلئے خصوصی انٹیلی جنس سیل بے نقاب
اسرائیلی صحافی یوفال ابراہام نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی فوجی انٹیلی جنس نے غزہ میں صحافیوں کو نشانہ بنانے اور قتل کے لیے ایک خفیہ سیل قائم کیا ہے جو اس کے لیے قانونی جواز گھڑتا ہے۔
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) ایک چونکا دینے والے انکشاف میں قابض اسرائیلی صحافی اور فلم ساز یوفال ابراہام نے دعویٰ کیا ہے کہ سفاک و ظالم اسرائیلی فوجی انٹیلی جنس نے ایک خفیہ سیل تشکیل دیا ہے جس کا واحد مقصد غزہ میں صحافیوں کے قتل اور انہیں نشانہ بنانے کے لیے قانونی جواز گھڑنا ہے۔
یوفال ابراہام نے غاصب اسرائیلی ویب سائٹ نو سو بہتر اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ساتھ اکتوبر 2023 کے بعد قاتل صہیونی فوجی انٹیلی جنس نے لیجٹیمائزیشن سیل کے نام سے ایک ٹیم قائم کی۔ اس کا ہدف ایسی معلومات اکٹھی کرنا تھا جو غزہ میں فوجی کارروائیوں خاص طور پر صحافیوں کے قتل کو میڈیا میں جائز ثابت کر سکے۔
اس خفیہ ٹیم کا بنیادی مشن غزہ کے ایسے صحافیوں کو تلاش کرنا تھا جنہیں حماس کا خفیہ ایجنٹ قرار دیا جا سکے۔ ابراہام کے مطابق، کئی دن کی مسلسل تفتیش اور تعاقب کے باوجود انہیں کسی ایک بھی صحافی کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا لیکن مقصد یہی رہا کہ قتل ِعام کو قانونی جواز فراہم کیا جائے۔
ابراہام نے الجزیرہ کے شہید صحافی انس الشریف کے قتل کو اسی پالیسی کا حصہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا میرا یقین ہے کہ قابض اسرائیل نے انس الشریف کو صرف اس لیے قتل کیا کیونکہ وہ صحافی تھے۔ ان کے مطابق فوج کے مبینہ دستاویزات محض ایک بہانہ ہیں جیسا کہ وہ دیگر صحافیوں کو حماس سے جوڑ کر ان کے قتل کو جائز قرار دینے کی کوشش کرتے ہیں۔
یوفال نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ انس الشریف کو اب کیوں قتل کیا گیا جبکہ ان کا ٹھکانہ کئی ماہ سے معلوم تھا؟ انہوں نے خود ہی جواب دیتے ہوئے کہا کہ وجہ صاف ہے،یہ سب غزہ پر مکمل قبضے کے منصوبے کی تیاری کے عین موقع پر کیا گیا تاکہ زمینی حقائق کو دنیا کی نظروں سے اوجھل رکھا جا سکے۔
یہ انکشافات اتوار کی شام الجزیرہ کے دو صحافیوں انس الشریف اور محمد قریقع کی شہادت کے بعد سامنے آئے ہیں۔ انہیں الشفاء میڈیکل کمپلیکس کے قریب قائم صحافیوں کے خیمے میں نشانہ بنایا گیا جس کے بعد قابض اسرائیل کے ہاتھوں شہید ہونے والے صحافیوں کی تعداد دو سو چھتیس ہو گئی ہے۔