(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ)قابض اسرائیل کے وحشی آبادکاروں نے اتوار کے روز شمالی غرب اردن میں ایک فلسطینی خاندان کو سنگین دھمکیوں کے ذریعے اپنی زمین چھوڑنے پر مجبور کر دیا اور پھر ان کی قیمتی املاک اور درختوں کو آگ کے شعلوں میں جھونک دیا۔
مقامی ذرائع کے مطابق مسلح شرپسند صیہونی آبادکاروں کا ایک جتھہ سلفیت کے مغرب میں واقع بلدہ الزاویہ کے علاقے خلہ حمد میں گھس آیا۔ انہوں نے فلسطینی شہری عبدالعزیز شقیر کے زیر استعمال زرعی فارم کو اس کے اندر موجود تمام آلات اور اوزار سمیت جلا ڈالا۔ اس کے علاوہ آٹھ قدیم زیتون کے درختوں کو آگ لگا دی اور برساتی پانی جمع کرنے والے کنویں کو بھی توڑ پھوڑ کر تباہ کر دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آبادکاروں نے عبدالعزیز شقیر اور ان کے اہل خانہ پر جسمانی تشدد کیا اور انہیں اس زمین سے جبراً نکال دیا جس پر یہ خاندان کئی دہائیوں سے مقیم ہے اور جہاں سے وہ مویشی پال کر اپنی روزی کماتا ہے۔
فلسطینی ادارہ برائے انسداد یہودی آباد کاری کی رپورٹ کے مطابق صرف جولائی سنہ2025ء میں صیہونی آبادکاروں نے غرب اردن میں فلسطینیوں اور ان کی املاک پر 466 حملے کیے۔ ان حملوں کے نتیجے میں 4 فلسطینی شہید ہوئے اور دو بدوی آبادیوں کو جبراً بےدخل کیا گیا جن میں 50 فلسطینی خاندان شامل تھے۔
غزہ میں جاری نسل کشی کے ساتھ ساتھ غرب اردن اور مشرقی بیت المقدس میں بھی قابض اسرائیلی فوج اور صیہونی آبادکار فلسطینیوں کا قتل عام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ فلسطینی اعداد و شمار کے مطابق اب تک کم از کم 1013 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اور تقریباً 7 ہزار زخمی ہیں۔ اس کے علاوہ 18 ہزار 500 سے زائد افراد کو گرفتار کر کے جیلوں میں ڈال دیا گیا ہے۔