(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ کی پٹی میں قابض اسرائیل کی طرف سے مسلط کردہ دانستہ افراتفری کی صورتحال ایک اور دلخراش سانحے کا سبب بن گئی جہاں خوراک کے منتظر فاقہ زدہ فلسطینی شہریوں پر امدادی سامان سے لدا ایک ٹرک الٹ گیا جس کے نتیجے میں بیس افراد شہید اور درجنوں شدید زخمی ہو گئے۔
غزہ میں سرکاری اطلاعاتی دفتر نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ قابض اسرائیل ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت غزہ میں افراتفری کی انجینئرنگ کو فروغ دے رہا ہے۔ ترجمان کے مطابق قابض اسرائیل نے امدادی گزرگاہیں بند کر رکھی ہیں اور بنیادی ضروریاتِ زندگی کی رسد روک کر چوبیس لاکھ سے زائد افراد کو اجتماعی قحط کا شکار بنا دیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حالیہ دنوں میں جن چند ٹرکوں کو داخلے کی اجازت دی گئی ان کی حفاظت یا تقسیم کا کوئی مناسب انتظام نہیں کیا گیا۔ اس کے برعکس ان ٹرکوں کو خطرناک اور غیر محفوظ راستوں سے گزرنے پر مجبور کیا گیا جہاں فاقہ کش لوگ کئی ہفتوں سے امداد کے منتظر تھے۔ یہی صورتحال امدادی ٹرکوں پر حملے اور لوٹ مار کا سبب بن رہی ہے جو صہیونی منصوبے کا ہی حصہ ہے۔
دفتر نے بتایا کہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب پیش آنے والا واقعہ اسی پالیسی کا نتیجہ تھا۔ جب وسطی غزہ میں شہری امدادی ٹرک کی آمد پر دوڑے تو ٹرک الٹ گیا جس سے یہ المناک واقعہ پیش آیا۔
دفتر نے اس پالیسی کو مجرمانہ، غیر انسانی اور نسل کشی قرار دیتے ہوئے امریکہ اور قابض اسرائیل کی پشت پناہی کرنے والے دیگر ممالک کو بھی اس جرم میں برابر کا شریک ٹھہرایا۔ بیان میں عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے فوری مداخلت، تمام گزرگاہوں کو کھولنے اور امداد کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنانے کی اپیل کی گئی۔