(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اقوام متحدہ سے وابستہ انسانی حقوق کے ماہرین نے عالمی برادری کو خبردار کیا ہے کہ قابض اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی مسلسل خلاف ورزیوں کے پیش نظر اس پر اسلحے کی مکمل پابندی عائد کی جائے۔ ماہرین نے ساتھ ہی زور دیا ہے کہ قابض اسرائیل کی قائم کردہ نام نہاد "گلوبل ریلیف آرگنائزیشن” کو فوری طور پر تحلیل کیا جائے کیونکہ یہ تنظیم درحقیقت فوجی اور سیاسی مقاصد کو انسان دوستی کی آڑ میں آگے بڑھا رہی ہے۔
ماہرین نے واضح کیا کہ امداد کی بندش یا اس میں تاخیر ایک جنگی جرم ہے جس کا مقصد شہریوں کو فاقہ زد رکھ کر اجتماعی نسل کشی کی منصوبہ بندی کو عملی جامہ پہنانا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قابض اسرائیل نے امریکہ کی سرپرستی میں فروری 2025 میں جس غزہ انسانی تنظیم کا آغاز کیا وہ انسانی امداد کے نام پر اپنی فوجی اور سیاسی حکمت عملی کو عملی شکل دے رہا ہے۔
ماہرین نے کہا کہ ہم ایک ایسی ریاست کو انسانی امداد کا انچارج بنانے کی اجازت دے رہے ہیں جو خود نسل کشی، جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس نام نہاد امدادی تنظیم کے کنٹرول سنبھالنے کے بعد سے ظالم صہیونی فوج کے حملوں میںایک ہزار پانچ سو اڑسٹھ فلسطینی شہید اور گیارہ ہزار دو سو تیس سے زائد زخمی ہوئے ہیں جو زیادہ تر خوراک کی تقسیم کے مراکز پر امداد کے منتظر تھے۔
ماہرین نے اقوام متحدہ کے رکن ممالک سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ:
قابض اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی فوری طور پر بند کریں۔
اس کے ساتھ تجارتی اور سرمایہ کاری کے معاہدے معطل کریں ۔
ان تمام کمپنیوں کو جوابدہ بنائیں جو اس نسل کشی میں معاون ہیں۔