(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) قابض اسرائیلی فوج کی سرپرستی میں درجنوں صہیونی آبادکاروں نے منگل کی صبح ایک بار پھر مسجد اقصیٰ پر دھاوا بول کر اس کے تقدس کو پامال کیا۔ ان گروہوں نے قبلہ اول کے صحن میں تلمودی رسومات ادا کیں جبکہ دوسری جانب قابض سفاک اسرائیلی فوج نے فلسطینی نمازیوں کو مسجد میں داخل ہونے سے روکا۔
یہ واقعہ اتوار کو ہونے والی بڑی دراندازی کا تسلسل ہے جب ایک ہی دن میں چار ہزارسے زائد صہیونی آبادکاروں نے اسرائیلی وزراء اور کنیسٹ (پارلیمنٹ) کے ارکان کی قیادت میں مسجد اقصیٰ میں گھس کر اپنے مذہبی تہوار ہیکل کی آڑ میں تلمودی رسومات ادا کیں۔
ان اشتعال انگیز کارروائیوں کے دوران آبادکاروں نے پہلی بار کھلے عام مذہبی علامات جیسے شال الطالیت اورتفلین مسجد کے اندر استعمال کیں، غاصب ریاست کے پرچم لہرائے، گانے گائے اور فرش پر لیٹ کر عبادت کی۔ ان اقدامات کو مسجد اقصیٰ کو مکمل طور پر صہیونی قبضے کی ایک خطرناک سازش کا آغاز سمجھا جا رہا ہے۔
ان واقعات پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے یروشلم کے علماء اور رہنماؤں نے تمام مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ مسجد اقصیٰ کے تحفظ کے لیے وہاں جمع ہوں اور اس کے دفاع کے لیے ہر ممکن مزاحمت کریں۔ انہوں نے اسے ایک دینی اور قومی ذمہ داری قرار دیا ہے۔