وادی اُردن میں بدو آبادی کے خلاف قابض ریاست کی خاموش نسل کشی جاری
جس کا مقصد فلسطینی وجود کو مٹا کر زمین پر قبضہ کرنا ہے۔ تنظیم نے عالمی برادری سے فوری کارروائی اور نہتے شہریوں کو بین الاقوامی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) ایک معروف فلسطینی انسانی حقوق کی تنظیم "البدیر” نے انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیل وادیٔ اردن (اَلأغوار) میں بدو فلسطینی آبادی کے خلاف ایک خاموش مگر تباہ کن نسلی تطہیر میں مصروف ہے جس کا مقصد فلسطینی وجود کو مٹا کر زمین پر قبضہ کرنا ہے۔ تنظیم نے عالمی برادری سے فوری کارروائی اور نہتے شہریوں کو بین الاقوامی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
تنظیم کے مطابق یہ حملے انفرادی واقعات نہیں بلکہ ایک سوچے سمجھے ظالمانہ صہیونی منصوبے کا حصہ ہیں جس کا ہدف وادیٔ اردن میں فلسطینیوں کے سماجی اور معاشی ڈھانچے کو مکمل طور پر تباہ کرنا ہے۔
ان حملوں میں فلسطینیوں کے مویشیوں کو زہر دینا، فصلوں کو تباہ کرنا، پانی کے ذخائر پر قبضہ کرنا، گھروں کو مسمار کرنا اور رہائشیوں کو تشدد کا نشانہ بنانا شامل ہے۔
وادیٔ اردن غربی کنارے کے کل رقبے کا تقریباً 30 فیصد ہے اور اس کی زمین انتہائی زرخیز ہے۔ یہ علاقہ سینکڑوں بدو خاندانوں کے روزگار کا بنیادی ذریعہ ہے، جو مال مویشی پالنے اور زراعت پر انحصار کرتے ہیں۔
انسانی حقوق کے نگران حسن ملیحات کے مطابق، مغربی کنارے کی دو سو بارہ بدو بستیوں میں سے چونسٹھ کو پہلے ہی خالی کرایا جا چکا ہے جس سے تقریباً نوہزار افراد بے گھر ہوئے ہیں۔
جولائی 2025 کے دوران قابض اسرائیلی فوج اور آباد کاروں نے مغربی کنارے میں اٹھارہ سو اکیس حملے کیے، جن میں شار فلسطینی شہید ہوئے۔
اسی مہینے میں سفاک آباد کاروں نے اٹھارہ نئی غیر قانونی چوکیاں قائم کرنے کی کوشش کی جبکہ صہیونی اداروں نے بستیوں کے لیے انتالیس نئے منصوبوں پر غور کیا۔
ساتھ اکتوبر 2023 سے اب تک دولاکھ دس ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں جبکہ مغربی کنارے میں جاری جارحیت میں بھی شدت آ گئی ہے۔