(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے قابض اسرائیلی کنیسٹ کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے پر جبری حاکمیت مسلط کرنے کے فیصلے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اسے ناجائز، باطل اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ حماس نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ فلسطینی سرزمین کی اصل شناخت کو مٹا نہیں سکتا۔
ایک بیان میں حماس نے زور دیا کہ یہ اقدام ان درجنوں بین الاقوامی قراردادوں کو روندنے کے مترادف ہے جو مغربی کنارے کو مقبوضہ علاقہ تسلیم کرتی ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ فیصلہ مغربی کنارے میں قابض ریاست کے جاری جرائم کا تسلسل ہے جن میں زمینوں پر قبضہ، صیہونی بستیوں کی توسیع، اور فلسطینیوں پر زندگی تنگ کرنا شامل ہے۔
حماس نے مغربی کنارے کی تمام عوامی اور مزاحمتی قوتوں سے اپیل کی کہ وہ اتحاد کے ساتھ ان منصوبوں کے خلاف مزاحمت کو تیز کریں تاکہ انہیں ناکام بنایا جا سکے۔ تنظیم نے عالمی برادری اور اقوام متحدہ سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اس ظلم کی مذمت کریں اور قابض ریاست کی فاشسٹ پالیسیوں کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔
بدھ کے روز جابر کنیسٹ نے اکہترووٹوں کی اکثریت سے ایک بل منظور کیا جس کا مقصد مغربی کنارے اور وادی اردن پر صہیونی حاکمیت قائم کرنا ہے۔ تجزیہ کار اس اقدام کو قابض ریاست کی دائیں بازو کی حکومت کی اس پالیسی کا حصہ قرار دے رہے ہیں جس کا مقصد فلسطینی ریاست کے قیام کو روکنا اور قانون سازی کی آڑ میں قبضے کو دائمی حیثیت دینا ہے۔