• Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2
منگل 1 جولائی 2025
  • Login
Roznama Quds | روزنامہ قدس
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
Roznama Quds | روزنامہ قدس
No Result
View All Result
Home بریکنگ نیوز

القدس میں صہیونی فوج نے چھ سو بیس سے زائد مکانات و املاک مسمار

ان مسماری کارروائیوں میں نہ صرف وہ رہائشی مکانات شامل ہیں جہاں فلسطینی دہائیوں سے آباد تھے، بلکہ وہ عمارات بھی نشانہ بنائی گئیں جو ابھی زیر تعمیر تھیں

جمعرات 26-06-2025
in بریکنگ نیوز, خاص خبریں, صیہونیزم, عالمی خبریں, فلسطین
0
غزہ: شہری انسانیت سوز صورتحال میں زندگی گزارنے پر مجبور
0
SHARES
3
VIEWS

(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) القدس کی گورنری نے انکشاف کیا ہے کہ ساتھ اکتوبر 2023 سے اب تک قابض اسرائیلی ریاست نے مقبوضہ القدس کے مختلف علاقوں میں مجموعی طور پر چھ سو تئیس گھروں اور تجارتی عمارتوں کو مسمار کر دیا ہے۔ یہ اعداد و شمار غزہ پر جاری جارحیت کے ساتھ ساتھ مقبوضہ القدس میں فلسطینیوں کی موجودگی کو مٹانے کی ایک کھلی اور منظم سازش کو ظاہر کرتے ہیں۔

گورنری کی جانب سے بدھ کے روز جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا کہ ان مسماری کارروائیوں میں نہ صرف وہ رہائشی مکانات شامل ہیں جہاں فلسطینی دہائیوں سے آباد تھے، بلکہ وہ عمارات بھی نشانہ بنائی گئیں جو ابھی زیر تعمیر تھیں۔ اسی طرح، درجنوں فلسطینی خاندانوں کی روزی روٹی کا ذریعہ بننے والی تجارتی اور اقتصادی املاک کو بھی بلڈوزروں کے ذریعے زمین بوس کر دیا گیا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ آج بھی قابض ریاست کی بھاری سکیورٹی فورسز کی نگرانی میں القدس کے شمال مشرقی قصبے حزما میں ایک اور فلسطینی گھر مسمار کر دیا گیا۔ یہ کارروائیاں قابض اسرائیل کی اس منظم مہم کا حصہ ہیں جس کا مقصد القدس میں فلسطینیوں کی موجودگی کو مکمل طور پر ختم کرنا ہے۔

گورنری نے اس مجرمانہ پالیسی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ قابض انتظامیہ فلسطینی شہریوں کو اپنے گھروں کو ذاتی خرچ پر خود مسمار کرنےپر مجبور کرتی ہے۔ بصورت دیگر انہیں بھاری جرمانے یا قید کی دھمکی دی جاتی ہے۔ اس طریقے سے نہ صرف مظلوم فلسطینیوں کو نفسیاتی اور مالیاتی اذیت دی جاتی ہے بلکہ مجرم مظلوم کو ہی اپنے جرم کا حصہ بنا کر اس کے وقار اور حوصلے کو توڑنے کی کوشش کرتا ہے۔

بیان میں بتایا گیا کہ جن گھروں کو مسمار کیا گیا ان کے مالکان نے برسوں تک تعمیراتی اجازت نامے حاصل کرنے کی کوشش کی۔ ان پر لاکھوں شیکل جرمانے بھی عائد کیے گئے جو بعض اوقات مکان کی تعمیراتی لاگت سے بھی زیادہ ہوتے ہیں۔ اس کے باوجود قابض اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کو تعمیر کی اجازت دینے سے مسلسل انکار کیا جاتا ہے یا پھر ان پر ایسی ناقابلِ عمل شرائط تھوپ دی جاتی ہیں کہ اجازت نامہ حاصل کرنا ناممکن ہو جاتا ہے۔

گورنری نے واضح کیا کہ مقبوضہ مشرقی القدس میں فلسطینیوں کو صرف تیرہ فیصد زمین پر تعمیر کی مشروط اجازت ہے اور درخواستوں کی منظوری کی شرح محض دو فیصد سے بھی کم ہے۔

بیان میں اس امر پر بھی زور دیا گیا کہ یہ تمام اقدامات قابض اسرائیلی ریاست کی اس وسیع پالیسی کا حصہ ہیں جس کے تحت شہر القدس کو قابض صہیونی آبادکاری میںبدلنے کی سازش کی جارہی ہے۔ اس پالیسی میں زمینوں پر قبضہ، فلسطینیوں کے لیے شہری منصوبہ بندی کی راہ میں رکاوٹیں، اور صہیونی آبادکاری کو فروغ دینا شامل ہے۔ یہ تمام تر کارروائیاں نہ صرف بین الاقوامی انسانی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہیں بلکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور جنیوا معاہدات کی بھی صریح پامالی ہیں، جن کے تحت مشرقی القدس کو فلسطینی علاقہ تسلیم کیا گیا ہے۔

گورنری نے ان اقدامات کو فلسطینیوں کے خلاف دانستہ طور پر کی جانے والی جبری ہجرت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائیاں جنگی جرائم کے زمرے میں آتی ہیں۔ عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ان کھلی درندگی پر قابض ریاست کو جوابدہ بنائے۔

بیان کے اختتام پر گورنری نے عالمی اداروں، بالخصوص بین الاقوامی فوجداری عدالت، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل، اور اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندوں سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری اور مؤثر مداخلت کریں۔ ان مجرمانہ کارروائیوں کو روکا جائے، مرتکبین کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے اور القدس میں فلسطینیوں کے حقِ رہائش اور ان کی شناخت کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے جو کہ اس وقت صہیونی جارحیت کا بدترین نشانہ بنی ہوئی ہے۔

یاد رہے کہ سلوان کا علاقہ مسجد اقصیٰ کے جنوب مشرقی کونے سے صرف تین سو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے اس لیے یہ علاقے قابض اسرائیل کی طرف سےصہیونیت مسلط کرنے کی براہ راست زد میں ہیں۔

تقریباً ساٹھ ہزار فلسطینی باشندوں پر مشتمل یہ علاقہ آج ایک شدید اور خطرناک سازش کا شکار ہے۔ البستان، وادی حلوہ، وادی یاصول، اور عین اللوزہ جیسے محلے اب صہیونی قبضے کے نرغے میں آ چکے ہیں، جہاں "العاد” جیسی استعماری تنظیمیں براہ راست نگرانی کر رہی ہیں۔

یہ تنظیم نہ صرف جھوٹ پر مبنی آثار قدیمہ کی کھدائیاں کر رہی ہے بلکہ ان کے ذریعے پورے علاقے کی تہذیبی و تاریخی شناخت کو مٹانے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ دنیا کو یہ تاثر دیا جا سکے کہ یہاں کبھی فلسطینی وجود ہی نہ تھا۔

Tags: اسرائیلاسرائیلیصہیونیئزمصیہونی ریاستفلسطینمقبوضہ بیت المقدس
ShareTweetSendSend

ٹوئیٹر پر فالو کریں

Follow @roznamaquds Tweets by roznamaquds

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.