صہیونی جیلوں میں زخمی فلسطینی قیدیوں کا علاج روک دیا گیا
مرکز کے بیان کے مطابق قابض اسرائیلی انتظامیہ نے زخمی قیدیوں کو نہ صرف ہسپتال لے جانے کی اجازت نہیں دی بلکہ انہیں فوری طبی امداد دینے سے بھی انکار کردیا
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی قیدیوں کے دفاع کے لیے سرگرم مرکز نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا ہے کہ قابض اسرائیلی ریاست نے شمالی فلسطین کے علاقے میں واقع مجدو جیل میں زخمی ہونے والے متعدد فلسطینی قیدیوں کو ہسپتال منتقل کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
یہ قیدی اس وقت زخمی ہوئے جب قابض فضائیہ کے دفاعی نظام نے ایرانی میزائلوں کو روکنے کی کوشش کی جس کےنتیجے میں نکلنے والے تیز دھار شعلوں اور آتش گیر شیلوں نے جیل کی دیواریں چیرتے ہوئے اندر موجود قیدیوں کو بری طرح زخمی کر دیا۔ ان میں بعض قیدی پہلے ہی بیماری اور بدترین حراستی حالات کا شکار تھے۔
مرکز کے بیان کے مطابق قابض اسرائیلی انتظامیہ نے زخمی قیدیوں کو نہ صرف ہسپتال لے جانے کی اجازت نہیں دی بلکہ انہیں فوری طبی امداد دینے سے بھی انکار کردیا۔ یہ عمل بین الاقوامی انسانی قوانین اور جنیوا کنونشنز کی صریح خلاف ورزی ہے جو قیدیوں کو طبی سہولیات فراہم کرنے کی ضمانت دیتا ہے۔
مرکز نے فوری مطالبہ کیا کہ زخمی قیدیوں کی حالت اور ان کے نام منظرعام پر لائے جائیں، اور بین الاقوامی ریڈ کراس اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو مجدو جیل کے دورے کی اجازت دی جائے تاکہ وہ قیدیوں کی اصل حالت کا خود مشاہدہ کر سکیں۔
مرکز نے اس المناک واقعے کو دوہری مجرمانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ قابض اسرائیل کا ایک طرف قیدیوں کو زخمی کرنا اور دوسری جانب انہیں طبی سہولت سے محروم رکھنا نہ صرف ظلم ہے بلکہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت قیدیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنا ہے۔
مرکز نے عالمی برادری اور انسانی حقوق کے اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اس معاملے کی آزاد بین الاقوامی سطح پر تحقیقات کروائیں تاکہ سچ دنیا کے سامنے آ سکے اور اس بات کی جانچ ہوسکے کہ قابض صہیونی ریاست کی جیلوں میں فلسطینیوں کے ساتھ کیا سلوک روا رکھا جا رہا ہے۔
یہ بات بھی واضح کی گئی کہ اس وقت قابض اسرائیل کی مختلف جیلوں میں دس ہزار سے زائد فلسطینی قیدی موجود ہیں، جن میں بڑی تعداد کا تعلق غزہ کی پٹی سے ہے اور وہ بدترین حراستی ماحول میں سانس لے رہے ہیں۔