( روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادادہ) پیرس میں قائم تنظیم ’’رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز‘‘ (RSF) نے 2024 کی اپنی رپورٹ میں آزادی صحافت کی عالمی صورتحال کو ایک تاریک زاویے سے پیش کیا ہے جس میں غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کو سال 2024 میں صحافیوں کا سب سے بڑا دشمن قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق صحافیوں کو قتل، گرفتاری، اغوا اور لاپتہ کیے جانے کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ خاص طور پر تنازعات والے علاقوں میں، صحافیوں کو براہ راست نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس سے یہ پیشہ پہلے سے زیادہ خطرناک بن چکا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سال 2024 میں 54 صحافی قتل کیے گئے، جن میں اکثریت مردوں کی ہے۔ غزہ صحافیوں کے لیے سب سے خطرناک علاقہ رہا، جہاں 30 فیصد صحافی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
اسرائیل، چین اور دیگر ممالک کی آزادی صحافت پر پابندیاں
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ یکم دسمبر 2024 تک دنیا بھر میں 550 صحافیوں کو حراست میں لیا گیا، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 7.2 فیصد زیادہ ہے۔ چین زیر حراست صحافیوں کی تعداد میں پہلے نمبر پر ہے، جہاں 124 صحافیوں کو گرفتار کیا گیا۔ اسرائیل بھی ایسے ممالک میں شامل ہو گیا ہے جو صحافیوں کو بڑی تعداد میں حراست میں لے رہے ہیں۔ غزہ میں جنگ کے آغاز کے بعد اسرائیل نے 41 صحافیوں کو قید کیا، جن میں زیادہ تر فلسطینی ہیں۔ اسرائیل نے گرفتاریوں کے لیے انتظامی حراست کو بطور ہتھیار استعمال کیا، جس کے تحت افراد کو بغیر کسی مقدمے کے قید رکھا جاتا ہے۔
اغوا اور لاپتہ صحافیوں کی تشویشناک صورتحال
رپورٹ کے مطابق 2024 میں 55 صحافی اغوا ہوئے، جن میں زیادہ تر شام، عراق اور یمن جیسے تنازعات والے ممالک میں موجود تھے۔ شام اغوا شدہ صحافیوں کے لیے سب سے خطرناک ملک ثابت ہوا، جہاں 38 صحافیوں کا ابھی تک کوئی سراغ نہیں ملا۔ یمن اور مالی میں بھی صحافیوں کے اغوا کے نئے واقعات رپورٹ ہوئے۔ رپورٹ میں لاپتہ صحافیوں کی تعداد 95 بتائی گئی، جن میں سے 30 فیصد میکسیکو میں لاپتہ ہوئے۔ مجموعی طور پر، رپورٹ نے آزادی صحافت پر عالمی سطح پر بڑھتے ہوئے خطرات اور جبر کو بے نقاب کرتے ہوئے عالمی برادری سے ان کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔