اسرائیل کی عبرانی نیوز ویب سائیٹ "وللا” کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور وزیرخزانہ یائیرلبید کے مابین دفاعی بجٹ میں اضافے پر اختلافات تھے۔
وزیراعظم دفاعی بجٹ میں اضافے پرمصر تھے جبکہ وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ وہ ترقیاتی شعبوں کا بجٹ کاٹ کر فوج کو نہیں دے سکتے ہیں۔ ان کے پاس قومی خزانے میں اتنی رقم نہیں کہ وہ فوج کو مزید چودہ ارب شیکل کی بھاری رقم فراہم کر سکیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فوج کو حالیہ غزہ جنگ پر اٹھنے والے 7 ارب شیکل اخراجات کے علاوہ چھ ارب مزید اضافی بجٹ فراہم کیا جائے گا اور مجموعی طور پر آئندہ سال فوج کا بجٹ 57 ارب شیکل ہو جائے گا۔
حکومت نے نئے مالی سال میں نئے بجٹ لاگو نہ کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔ بجٹ خسارہ تین اعشاریہ 4 فی صد رہنے کا امکان ہے۔
اسرائیلی فوج کے ایک سینیر عہدیدار کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے اصل میں دفاعی بجٹ میں محض چھ ارب شیکل کا اضافہ کیا جا رہاہے جو کہ فوج کی ضروریات کے پیش نظر ناکافی ہے۔ 7 ارب شیکل کی رقم صرفغزہ جنگ پرہونے والے اخراجات کی مد میں دی جارہی ہے اسے اضافے میں شامل نہیں کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگرحکومت کی جانب سے بجٹ میں مزید اضافہ نہ کیا گیا توفوج کی پیش آئند سال کی جنگی مشقیں بری طرح متاثر ہوںگی۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین