اسرائیلی جیلوں میں امور اسیران پر تحقیق کرنے والے عبدالناصر فروانہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے امسال فلسطینی بچوں اور خواتین سمیت 3300 سے زائد فلسطینی شہریوں کو عقوبت خانوں میں دھکیلا۔
امسال ایک اسرائیلی فوجی کی رہائی کے بدلے 1027 فلسطینی اسیران کی رہائی کے باوجود اب بھی پانچ ہزار کے لگ بھگ فلسطینی صہیونی جیلوں میں ہیں۔
فروانہ کی جانب سے پیش کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کل 3312 فلسطینی شہریوں کو گرفتار کیا گیا اس طرح ہر ماہ اوسط 276 افراد کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا گیا۔
چونسٹھ سالوں سے اسرائیلی زیر تسلط اپنی سرزمین کی آزادی اور قبلہ اول مسجد اقصی کو یہودی شکنجے سے چھٹکارا دلانے کا نعرہ لگانے کی پاداش میں فلسطینی معاشرے کے ہر طبقے کے افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ قید و بند کی سزا پانے والوں میں صرف مرد ہی نہیں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ اسی طرح اسرائیلی فورسز نے عام شہریوں کے ساتھ ساتھ مریضوں اور اراکین پارلیمان کو بھی گرفتار کرنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ اس وقت بھی اسرائیلی جیلوں میں درجن سے زائد فلسطینی اراکین پارلیمان اب بھی پابند سلاسل ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2011ء کے دوران اڑتیس گرفتاریاں غزہ سے کی گئیں جبکہ باقی سب مغربی کنارے اور القدس سے کی گئیں۔ گرفتار کیے جانے والے اہل غزہ میں سے بعض سمندری حدود سے مچھلیوں کے شکار کے دوران اور بعض مریضوں کو بیت حانون کراسنگ سے حراست میں لیا گیا ہے۔