رپورٹ کے مطابق امدادی ادارے "ہلال احمر” کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جمعہ کے روز مقبوضہ مغربی کنارے کے مختلف مقامات میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی فوج نے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس کے نتیجے میں دو فلسطینی شہید اور کم سے کم 205 زخمی ہوئے ہیں۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی فوج کی براہ راست فائرنگ سے 34 فلسطینی زخمی ہوئے، 39 مظاہرین کو دھاتی گولیوں سے نشانہ بنایا گیا اور 131 شہری آنسوگیس کی شیلنگ سے زخمی ہونے کے بعد اسپتالوں میں لائے گئے ہیں۔
دہشت گردی میں فلسطینیوں کی شہادتیں
رپورٹ کے مطابق جمعہ کو اسرائیلی فوج کی دہشت گردی کے نتیجے میں مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل میں 21 سالہ حسن جہاد البو شہید ہوگیا۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ شہید نوجوان البو القدس اوپن یونیورسٹی کا طالب علم تھا۔ اسے الخلیل کے شمال میں واقع راس الجورہ کالونی میں ایک احتجاجی مظاہرے کے دوران گولی ماری گئی۔ گولیاں لگنے سے شدید زخمی ہونے کےبعد اسے اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ کچھ دیر موت وحیات کی کشمکش میں رہنے کے بعدجام شہادت نوش کرگیا۔
فائرنگ سے ایک 50 سالہ شہری محمود عاید شلالدہ کو شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کی حالت بدستور خطرے میں بتائی جاتی ہے۔ رپورٹ کے نامہ نگار کے مطابق الخلیل میں کئی مقامات پر جمعہ کو احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ اسرائیلی فوج کی فائرنگ اور آنسوگیس کی شیلنگ سے درجنوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق رام اللہ میں بدرس کے مقام پر ایک جلوس پراسرائیلی فوجیوں نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 22 سالہ لافی یوسف عوض جام شہادت نوش کرگیا۔
مقامی طبی ذرائع نے بتایا کہ مظاہرے کے دوران اسرائیلی فوجیوں کی گولیاں لگنے سے زخمی ہونے والا نوجوان یوسف عوض کچھ دیر اسپتال میں رہا مگربہت زیادہ خون بہہ جانے کے باعث اس کی موت واقع ہوگئی۔
رام اللہ کے علاوہ مغربی کنارے کے دوسرے شہروں قلقیلیہ، بیت لحم،، جنین اور دوسرے مقامات پر بھی اسرائیلی فوجیوں نے نہتے فلسطینیوں کے خلاف طاقت کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں درجنوں شہری زخمی ہوئے ہیں۔