(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) محصور شہر غزہ کی پٹی کے لیے آئرش امدادی جہاز پر فلسطین آنے والی ریچل کوری کا نام دنیا میں امر ہو گیا، فلسطینیوں کے مصائب پر مبنی کئی فلمیں ان کے نام سے منسوب ہوئیں ۔
ریچل کوری 10 اپریل 1979ء کواولمپیا، واشنگٹن میں پیدا ہوئیں جو عالمی اتحاد تنظیم کی امریکی رکن تھی، جو 16 مارچ 2003ء کو مقبوضہ فلسطین میں صہیونی فوج کی طرف سے فلسطینی گھر کو منہدم کرتے ہوئے bulldozer کو روکنے کے لیے اس کے سامنے کھڑی ہو گئی، مگر اسرائیلی بلڈوزر اس کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے اس پر چڑھ دوڑا اور ریچل نے اپنے احتجاجی مظاہرے میں بہادری سے جان دے دی۔
ریچل نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ فلسطینیوں کے حقوق کا دفاع کرتے ہوئے گزارا اور 2003 میں عالمی یکجہتی تحریک کے ایک حصے کے طور پر غزہ کی پٹی چلی گئیں۔
وہ امن سے اپنی محبت اور فلسطینیوں کے امن سے رہنے کے حقوق کے دفاع کے لیے جانی جاتی تھی، انھوں نے فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی خلاف ورزیوں کے بارے میں بہت سے ویڈیو پیغامات نشر کیے تھے۔
16 مارچ 2003 کو، ریچل نے اپنا نارنجی رنگ کا کوٹ پہنا اور غزہ کے سرحدی علاقے رفح میں اسرائیلی فوج کے بلڈوزر سے ایک فلسطینی شہری کے گھر کو مسمار کرنے اور زرعی اراضی کو برابر کرنے سے روکنے کی کوشش میں صہیونی ریاستی دہشتگردی کا شکار ہوگئیں، اسرائیلی بربریت میں ریچل تو جاں بحق ہوگئیں لیکن ان کاکا نام دنیا میں امر ہو گیا،
ریچل کے اہل خانہ نے صہیونی ریاست کی دہشتگردی کے خلاف دیوانی مقدمہ دائر کیا، لیکن اسرائیلی عدالت نے 2013 میں اس کے قاتل کو یہ کہتے ہوئے بری کر دیاکہ ڈرائیور نے نہیں دیکھا تھا کہ کوئی اس کےسامنے ہے ۔