اسرائیل کے ایک عبرانی اخبار”ہارٹز” نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ صہیونی انتظامیہ نے مقبوضہ مغربی کنارے کے ملحقہ وادی اردن کی ڈیڑھ ہزار ایکڑ اراضی پر قبضہ کر لیا ہے۔
عبرانی اخبار کی رپورٹ کے مطابق وادی اردن کے شمال مغرب میں فلسطینیوں کی ملکیتی اراضی کو ایک یہودی مذہبی تنظیم "کیبوتزمیراف” کو دے دیا گیا ہے، جس کے بعد وادی اردن میں یہودی آبادیوں کے لیے تعمیر کی جانے والی نسلی دیوارکا راستہ کوئی سات کلو میٹرتک تبدیل کیا گیا ہے۔ نسلی دیوارکے سابقہ نقشے میں تبدیلی کا مقصد مزید قبضے میں لی گئی اراضی پرقبضہ مضبو کرنا ہے۔
ادھر یہودی تنظیم”کیبوتز کے ایک سینیئر رہ نما ڈیوڈ یسرائیل نے کہاہے کہ فلسطینیوں کی چھوڑی گئی اراضی پر انہوں نے اسرائیل کے املاک غائبین کے قانون کے تحت قبضہ کیا ہے۔ اس قانون کی رو سے کسی فلسطینی شہری کی دس سال تک متروکہ جائیداد سرکاری تحویل میں لی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی اس علاقے سے سنہ 1967 ء کی چھ روز عرب اسرائیل جنگ کے دوران نقل مکانی کر گئے تھے، جس کے بعد یہ زرعی زمین یہودیوں ہی کے پاس رہی ہے۔اسے یہودی کاشت کاری اور کھیتی باڑی کے لیے استعمال کرتے رہے ہیں تاہم اب اسے باضابطہ طور پرحکومت کےذریعے یہودی تنظیم کی ملکیت قرار دیا گیا ہے۔