فلسطینی مزاحمتی تنظیم”اسلامی تحریک مزاحمت” حماس” کے ایک مرکزی رہنماء نے صدرمحمود عباس کی جماعت فتح اور رام اللہ میں قائم فلسطینی اتھارٹی کی جانب سےاسرائیل کے ساتھ طے پائے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر اعتراضات مسترد کر دیے ہیں۔ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کی ڈیلنگ میں حماس نے اپنی شرائط منوائی ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ایک مرکزی رہ نما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر رام اللہ میں فلسطینی اتھارٹی کےوزیرخارجہ ریاض المالکی کے اس بیان کو مسترد کر دیا۔ جس میں انہوں نے یہ الزام عائد کیا تھا کہ حماس نے اسرائیل کی منشاء کے مطابق قیدیوں کا تبادلہ کیا ہے نیز یہ معاہدہ وقت اور حالات کے مطابق بھی غلط ہے۔ ریاض المالکی نے یہ بات فرانسیسی ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہی۔
حماس رہ نما نے کہا کہ جن لوگوں نے فلسطینی اسیران کی رہائی میں کوئی معمولی سی کوشش بھی نہیں کی وہ بھی قیدیوں کےتبادلے کی اس ڈیل پر تنقید کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی تنظیموں کو اس موقع پر ایک دوسرے پر تنقید کی نہیں بلکہ ہم آہنگی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک صہیونی فوجی کی رہائی کےبدلے میں ایک ہزار ستائیس اسیران کی رہائی بھی بڑی قیمت ہے جو اسرائیل کو چکانا پڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قیدیوں کے اس باوقار معاہدے پر پوری قوم خوش ہے لیکن ریاض مالکی واحد شخص ہیں جنہیں اس کی تکلیف ہے۔ ایسے لگتا ہے کہ انہوں نے حماس کے ساتھ اسرائیل کی اس ڈیلنگ کا صدمہ ہے اور اس صدمے کے باعث انہوں نے خود کو فلسطینی قوم سے باہر کر رکھا ہے۔