(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) 2015 میں صہیونی فوجی پر چاقو سے حملے کے الزام میں گرفتار فلسطینی بچے کو شدید ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا جارہاہے۔
غیرقانونی صہیونی ریاست کی عدالت نے 2015 میں ایک اسرائیلی فوجی پر چاقو سے حملے کے الزام میں تیرا سال کی عمر میں گرفتار ہونے والے فلسطینی بچے احمد منصرہ جس کی رہائی کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ قیدی کی جان کو اسرائیلی جیل میں کوئی خطرہ نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیے
رواں سال صہیونی فوج نے 24 بچوں اور 8 خواتین سمیت 112 فلسطینیوں کو شہید کیا
احمد منصرہ کے وکیل خالد زبارقا کے مطابق اسرائیلی جوڈیشل کمیٹی کا دعویٰ ہے کہ مناصرہ کی زندگی کو جیل میں کوئی خطرہ نہیں ہے جبکہ عدالت نے مناصرہ پر سے ہشت گردی کی دفعات ہٹانےکی درخواست بھی مسترد کردی ہے
وکیل کا کہنا ہے کہ احمد مناصرہ تحقیقات کے دوران خوفناک تفتیش سے گزارا گیا۔ اس وجہ سے اس کی ذہنی حالت بھی متاثر ہو چکی ہے۔
انساانی حقوق کی تنظیموں اور نفسیاتی ماہرین نے احمد مناصرہ کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اسے نفساتی اعتبار سے مدد مل سکے اور اس کا ضروری علاج ممکن ہو سکے۔