فلسطینی وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر منیر البرش کا کہنا ہے کہ غزہ میں ادویات کا بحران بدستور شدت اختیار کرتا جا رہا ہے اور اسوقت یہاں 120 اقسام کی انتہائی ضروری ادویات اور 150 قسم کا طبی ساز و سامان ناپید ہو چکا ہے۔
بالخصوص ٹیومر کے مریضوں کو علاج کی فوری ضرورت ہے۔ اسی طرح کینسر میں مبتلا افراد کی حالت انتہائی نازک ہو چکی ہے جنہیں فوری علاج کی ضرورت ہے۔ تاہم علاج میں استعمال ہونے والی اوکوورین ناپید ہے۔
فارمیسی کیموتھراپی شعبے کے سربراہ نائل سکیک نے زور دے کر بتایا کہ اس وقت اوکوورین کی کمی سے کینسر کے مریضوں کا علاج ممکن نہیں رہا۔ اس طرح کے تمام مریض موت و حیات کی کشمکش میں ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہمارے لیے کسی تمام ضروری ادویات کی موجودگی سے قبل سرطان کا علاج شروع کرنا ممکن نہیں ہے۔ الشفاء ہسپتال میں اس وقت کل ٦٠٠ ویال کی ضرورت ہے تاکہ موجود مریضوں کا علاج شروع کیا جا سکے۔ جبکہ ہسپتال کے اسٹور میں مطلوبہ مقدار کا نصف بھی موجود نہیں۔
ڈاکٹر نائل سکیک نے بتایا کہ یہ دوائی مقامی بازار میں بھی موجود نہیں ہے حالانکہ یہ دوسری ادویات کے مقابلے میں سستی دوائی ہے۔ سکیک کا کہنا تھا کہ اس دوائی کے نہ ہونے کیوجہ سے سرطان کے مریض غزہ سے باہر علاج کروانے پر مجبور ہیں تاہم اس بات کی کوئی ضمانت نہیں ہے کہ انہیں علاج کے لیے مصر کی رفح کراسنگ سے گذرنے دیا جائے گا یا نہیں۔
دوسری جانب فلسطینی ہسپتالوں میں شعبہ ادویات کے ڈائریکٹر ماجدہ القیشاوی کا کہنا تھا کہ غزہ کے یورپی ہسپتال میں خون اور ٹیومر کے مریضوں کے علاج میں انتہائی مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ مختلف قسم کے کینسرز کا علاج اب غزہ میں ممکن نہیں رہا۔
ادویات اور ضروری ساز و سامان کی قلت اور عدم دستیابی کے باعث غزہ کے مریضوں کو علاج کے بیرون ملک بھیجنا لازم ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے وزرات صحت کے اخراجات میں بے پناہ اضافے کے ساتھ مریضوں کو سفر کےانتہائی تکلیف دہ مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔