فلسطینی مرکز برائے مطالعہ اسیران کے مطابق خاتون اسیرہ لینا جربونی کو اسرائیلی قید میں 11 برس مکمل ہو گئے ہیں۔ لینا کا تعلق 1948 کے مقبوضہ فلسطین کے گائوں عرابہ سے ہے۔
سنٹر کے میڈیا ڈائریکٹر ریاض الاشقر نے بتایا کہ جربونی کو فلسطینی خواتین اسیرات کی رہنما سمجھا جاتا ہے۔ انہیں 18 اپریل 2002 کو مزاحمتی گروپوں کی مدد کرنے کے الزام میں میں حراست میں لیا گیا تھا اور بعد میں 17 برس کی قید سنا دی گئی تھی۔
ریاض الاشقر کے مطابق جربونی مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں اور انہیں پتے کے آپریشن کی فوری ضرورت ہے۔ مگر اسرائیلی حکام ان کے علاج میں جان بوجھ کر لاپرواہی برت رہے ہیں۔
لینا نے چھ ماہ قبل اسرائیلی حکام کے رویے سے دلبرداشتہ ہو کر جیل کے کلینک اور ڈاکٹروں کا بائیکاٹ کردیا تھا۔ اسرائیل اس دوران لینا کے وکلاء کی رہائی کے لئے کی جانے والی تمام کوششوں کو مسترد کرتا چلا آ رہا ہے۔
اس وقت 14 فلسطینی خواتین اسرائیلی جیلوں میں زیر حراست ہیں۔ جیل انتظامیہ نے ان خواتین قیدیوں سے برا سلوک روا رکھے ہوئے ہے۔ اس کے علاوہ اسیرات کو قید تنہائی میں رکھا جاتا ہے اور ان کے ملاقاتیوں پر بھی پابندیاں عاید کی جاتی ہیں۔
فلسطینی اسیرات کو ایک منظم مہم کے تحت دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ جیل انتظامیہ ابھی بھی رات دیر گئے خواتین قیدیوں کے کمروں میں تلاشی کے بہانے دھاوا بول دیتی ہے۔ نیز جیل میں خواتین اسیرات کو تعلیم کے حق سے بھی محروم کر رکھا جا رہا ہے۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین