اسرائیل کی فوجی عدالت نے انتہا پسند یہودیوں کے حملے میں زخمی فلسطینی نوجوان پر تشدد کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے بجائے الٹا فلسطینی نوجوان کو بارہ سال قید کی سزا کا حکم دیا ہے۔
مرکز اطلاعاتفلسطین کے مطابق زیرحراست زخمی فلسطینی کے مقدمہ کی سماعت اتوار کے روز اسرائیل کی ایک فوجی عدالت میں ہوئی۔ فوجی پر اسیکیوٹرجنرل کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا ہے کہ ملزم نے سنہ 2009ء میں "کریات اربع” کالونی میں یہودی آباد کاروں پر تیز دھار آلے سےحملے کی کوشش کی تھی۔
اسرائیلی عدالت میں فلسطینی ملزم کے خلاف کسی قسم کے ثبوت بھی پیش نہیں کیے گئے بلکہ تمام تر شہادتیں اس کے حق میں ہیں۔ کیونکہ یہودی آباد کاروں پرحملے کا کوئی ثبوت نہیں۔ اس کے برعکس یہودی آباد کاروں نے وسیم کو تین مرتبہ گاڑی کی ٹکر سے کچلنے کی کوشش کی تھی جس سے وہ شدید زخمی ہوگیا تھا۔ اس کے جسم سے خون بہنا شروع ہوگیا جس سے اسکی حالت نہایت خراب ہوگئی تھی۔ اسرائیلی کے عبرانی ٹی وی نے زخمی فلسطینی کی فوٹیج بھی نشرکی تھی۔
حراست میں لیے جانے کے بعد فلسطینی نوجوان وسیم مسودہ کو ساڑھے چار ماہ تک بیت المقدس کے”ہداسا” اسپتال میں زیرعلاج رکھا گیا۔ کیونکہ یہودی آباد کاروں کے حملے اور تشدد سے اس کی ٹانگیں اور جسم کی ہڈیاں ٹوٹ چکی تھیں۔
اسرائیلی فوج نے یہودی غنڈوں کے خلاف کسی قسم کی کارروائی کے بجائے الٹا مظلوم فلسطینی کومجرم ثابت کرنے کے لیے اس کے خلاف جعلی مقدمہ تیار کیا اور اسے اس الزام کے تحت جیل میں ڈال دیا گیا کہ وہ یہودی آباد کاروں پر حملوں کی کوشش کر رہا ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین