اسرائیلی وزارت دفاع نے مغربی کنارے کے وسطی ضلع رام اللہ کے شمال میں واقع یہودی بستی ’’شیلو‘‘ میں مزید یہودیوں کو بسانے کے لیے 119 نئے رہائشی یونٹس پر مشتمل دو نئے رہائشی منصوبوں کی منظوری دے دی ہے۔
عبرانی ویب سائٹ ’’وائے نیٹ‘‘ کے مطابق آٹھ ماہ قبل یہودی آبادیوں کی تعمیر کے خلاف کام کرنے والی اسرائیلی تنظیم ’’پیس ناؤ‘‘ نے سپریم کورٹ میں اس علاقے میں فلسطینیوں کی اراضی پر قبضہ کر کے یہودی آباد کاروں کے لیے چالیس رہائشی یونٹس کی تعمیر کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔ اسرائیلی انتظامیہ کی جانب سے حالیہ منصوبہ بھی اسی منصوبے کی ایک کڑی ہے۔
صہیونی وزیر دفاع ایھود باراک کے دفتر کی جانب ’’شیلو‘‘ یہودی بستی میں نئی تعمیرات کے کسی منصوبے کی تردید کی گئی ہے۔ وزارت دفاع کا کہنا ہے کسی بھی نئی رہائشی یونٹس کے لیے اجازت لینا ضروری ہے۔
قبل ازیں عدالت میں دائر درخواست میں اسرائیلی تنظیم ’’پیس ناؤ‘‘ نے اس پروجیکٹ کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔
اس منصوبے پر عمل کے بعد یہودی بستی ’’شیلو‘‘ میں ساٹھ فیصد توسیع ہوجائے گی۔ اس یہودی بستی میں اس وقت 195 رہائشی یونٹس اور دیگر خیمے موجود ہیں۔