فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں مزید دو فلسطینی شہری شہید کردیے گئے ہیں جس کے بعد یکم اکتوبر کے بعد سے جاری تحریک کے دوران شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد ایک سو آٹھ ہو گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق کل منگل کو قابض صہیونی فوجیوں نے طولکرم میں سابق فلسطینی اسیرہ کو غوش عتصیون یہودی کالونی کے قریب گولیاں مار کر شہید کردیا۔ اسرائیلی فوجیوں نے فلسطینی لڑکی کو شہید کرنے کے بعد خود کو بری الذمہ قرار دینے کے لیے اس پر چاقو سے حملے کی کوشش کا الزام تھوپ دیا۔تفصیلات کے مطابق منگل کے روز قابض صہیونی فوجیوں نے ایک فوجی چوکی کے قریب 20 سالہ مرام رامز عبد حسونہ کو گولیاں مار کر شہید کیا گیا۔ شہیدہ کا آبائی تعلق غرب اردن کے شمالی شہرنابلس سے بتایا جاتا ہے۔ صہیونی فوجیوں نے اسے چوکی سے گذرتے ہوئے گولیوں سے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں وہ جام شہادت نوش کرگئی۔
گذشتہ روز ہی قابض صہیونی فوجیوں نے غوش عتصیون یہودی کالونی کے قریب 16 سالہ مامون رائد محمد الخطیب کو بھی گولیاں مار کر شہید کیا۔
فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ یکم اکتوبر کے بعد سے اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں اب تک 108 فلسطینی جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔ شہداء میں پانچ خواتین اور 24 بچے شامل ہیں جب کہ 13 ہزار 500 فلسطینی شہری زخمی ہوئے ہیں۔
بیان میں کہا گیاہے کہ 4800 فلسطینی شہری پچھلے دو ماہ کے دوران صہیونی فوج کی فائرنگ، دھاتی گولیوں اور لاٹھی چارج سے زخمی ہوئے۔ 1560 فلسطینیوں کو براہ راست گولیاں ماری گئیں۔ 1020 فلسطینی دھاتی گولیوں سے زخمی ہوئے۔
ہلال احمر فلسطین کے مطابق 1770 زخمیوں کو فوری طبی امداد مہیا کی گئی جب کہ آنسوگیس کی شیلنگ سے 8700 فلسطینی زخمی ہوئے۔ غرب اردن میں 1055 فلسطینی براہ راست گولیاں لگنے، 2650 دھاتی گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے جب کہ غزہ کی پٹی میں براہ راست فائرنگ سے 505 اور دھاتی گولیوں سے 140 فلسطینی زخمی ہوچکےہیں۔
تشدد کے نتیجے میں 310 فلسطینیوں کو خطرناک چوٹیں آئی ہیں اور ان کی ہڈیاں ٹوٹ چکی ہیں۔ 32 فلسطینی شہریوں کو آگ میں جلا کر زخمی کیا گیا۔