اسرائیلی وزارت تعمیرات و آبادکاری نے اخبارات میں مشرقی بیت المقدس اورمقبوضہ مغربی کنارے میں یہودیوں کے لیے ایک ہزار اٹھائیس نئے مکانات کے لیے ٹینڈر شائع کیے ہیں۔
اسرائیلی وزارت تعمیرات کی ویب سائیٹ پر جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان ٹینڈر کے مطابق 500 مکانات مقبوضہ مشرقی بیت المقدس کی یہودی کالونی "جبل ابوغنیم” میں،348 مکانات "بیتارعلیت” میں جبکہ 180 رہائشی یونٹ مقبوضہ مغربی کنارے میں "جفعات زئیف” میں تعمیر کیے جائیں گے۔
اُدھر اسرائیلی وزارت تعمیرات کےترجمان کا کہنا ہے کہ فلسطینی علاقوں میں یہودیوں کے لیے مکانات کی تعمیرات کے تسلسل میں تیزی ستمبرمیں فلسطینی ریاست کو اقوام متحدہ میں رکنیت دلوانے کی کوششوں کا رد عمل ہے۔ ہم نے فلسطینی انتظامیہ پر واضح کیا تھا کہ وہ یک طرفہ طور پر فلسطینی ریاست کے لیے کسی عالمی ادارے سے رجوع نہ کریں لیکن ہماری بات نہیں مانی گئی جس کے بعد ہم نے تعمیرات کا کام تیز تر کر دیا ہے۔
قبل ازیں اسرائیلی وزیر تعمیرات اور آباد کاری ارئیل اٹیاس نے ایک بیان میں کہا تھا ان کی حکومت مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے کی یہودی بستیوں میں توسیع کے ضمن میں چھ ہزار نئے مکانات کی تعمیر کو جلد یقینی بنائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہودیوں کے لیے مکانات کی قلت کے باعث نئے آنے والوں کو زیادہ مہنگے مکانات حاصل کرنا پڑ رہے ہیں اور حکومت شہریوں کو گھروں کی چھت کی فراہمی میں انہیں ہرممکن سہولت فراہم کرنا چاہتی ہے۔
درایں اثناء اسرائیل میں غیرقانونی یہودی بستیوں کی تعمیرمخالف تنظیم”السلام الآن” نے مقبوضہ علاقوں میں نئی تعمیرات کے اعلان کی شدید مذمت کی ہے۔ تنظیم کی خاتون رکن”ہاگیٹ اوفران” کا کہنا ہےکہ "شدت پسند وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نہ صرف امن کی کوششوں کی حمایت نہیں کر رہے ہیں بلکہ ان کی پوری کوشش ہے کہ خطے میں قیام امن کی کوئی بھی کوشش کامیاب نہ ہو پائے۔ وہ دانستہ طور پر فلسطین اور اسرائیل پر مشتمل دو ریاستی حل کی راہ میں روڑے اٹکا رہے ہیں جسےخطے میں امن دشمنی سمجھا جائے گا۔
فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیرات جاری رکھنے پر صہیونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو سخت عالمی تنقید کا سامنا ہے۔ انہوں نے سمتبر میں جب فلسطینی ریاست کے لیے اقوام متحدہ میں درخواست دی گئی تھی تو اعلان کیا تھا کہ وہ مغربی کنارے اور مشرقی بیت المقدس میں یہودی بستیوں کی تعمیرکا کام تیز کریں گے۔
یاد رہے کہ سنہ 1967ء کی عرب۔ اسرائیل جنگ کے دوران قبضے میں لیےگئے فلسطینی علاقوں میں اسرائیل نےتیزی کےساتھ یہودی بستیاں تعمیرکی ہیں۔ مغربی کنارے میں اب تک تین لاکھ جبکہ مشرقی بیت المقدس میں دو لاکھ نئے یہودیوں کو ان بستیوں میں لا کر آباد کیا گیا ہے۔