اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے حالیہ انکشاف کے مطابق اسرائیل کے ساتھ راہ و رسم بڑھانے کے لیے بے تاب فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیلی حکام سے بہرصورت مذاکرات بحال کرنے کی نہ صرف اپیل کی بلکہ اس ضمن میں اس کے سو اسیران کو غیرمشروط طور پر رہا کرنے کی ذلت آمیز پیشکش بھی کر ڈالی تھی۔
کثیر الاشاعت اسرائیلی روزنامے ’’ھارٹز‘‘ کے مطابق اقوام متحدہ، یورپی یونین، امریکا اور روس پر مشتمل گروپ چار اور یورپی یونین کے عناصر نے فلسطینی اتھارٹی کو باور کروایا کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان منقطع مذاکرات کی ساری ذمہ داری ان دنوں اسرائیل پر عائد ہوتی ہے تاہم اگلے ماہ کی چھبیس تاریخ کے بعد اس حیثیت میں فرق آ جائے گا اور ساری ذمہ داری فلسطین پر آ جائے گی۔
روزنامے نے بتایا کہ فلسطینی اتھارٹی پر یورپ اور امریکا کی جانب سے اس ضمن میں دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ گروپ چار کی جانب سے مذاکرات کی بحالی کے لیے تین ماہ کی مدت دی گئی تھی جو چھبیس جنوری کو ختم ہو رہی ہے۔
یورپی یونین اور گروپ چار کے ذرائع کے فریقین کو دی گئی مدت میں مذاکرات بحال نہ ہونے کی ذمہ داری مکمل یا جزوی طور پر فلسطینی اتھارٹی پرعائد ہو گی اور اس الزام سے بچنے کے لیے فلسطین کو مذاکرات کی بحالی کے عائد شرائط میں لچک پیدا کرنا ہو گی۔
روزنامے نے اپنی ویب سائٹ پر نشر سٹوری میں مزید بتایا ہےکہ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے پیش کی گئی اس تجویز کو اسرائیلی حکام نے بالکلیہ مسترد کر دیا ہے۔ اسرائیلی عہدیداران کا کہنا ہے کہ فلسطینی پہلے عائد کردہ شرط کو ختم نہیں بلکہ دوسری شرائط سے تبدیل کر رہے ہیں۔