سلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے سیاسی شعبے کے نائب صدر ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے کہا ہے کہ معاہدے کے مطابق اسرائیلی جیلوں سے رہائی سے رہ جانے والی نو فلسطینی خواتین اسیروں کی جلد ازجلد رہائی کے لیے مصر کی کوششیں جاری ہیں۔ بقیہ خواتین قیدیوں کو جلد رہائی مل جائے گی۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ایک ٹی وی انٹرویو میں ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے کہا کہ "میں یہ بات پورے وثوق اور یقین کے ساتھ کہوں گا کہ بقیہ نو خواتین اسیرات کو جلد رہائی مل جائے گی اور وہ بھی اپنے پیاروں کے ساتھ موجود ہوں گی۔ اسرائیل تمام خواتین اسیروں کو پہلے مرحلے میں رہا کرنے کا پابند ہے جبکہ دیگر ساڑھے پانچ سو اسیران کی رہائی دوماہ کے بعد ہو گی”۔
ایک سوال کے جواب میں حماس رہ نما نے اسرائیل کے ساتھ اسیران کے تبادلے کی ایک کامیاب ڈیلنگ کرانے پر قاہرہ کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ چاہے قیدیوں کاتبادلہ مذاکرات کے ذریعے ممکن ہوا ہے یااس کے لیے عملی کارروائی کرنا پڑی ہے، ہراعتبار سے یہ ایک کامیاب معاہدہ ہے اور کا کریڈٹ مصر کو جاتا ہے۔
ڈاکٹرموسیٰ ابو مرزوق نے کہا کہ ان کی جماعت ایک ہزار اسیران کی رہائی کے بعد خاموش نہیں بیٹھی رہے گی بلکہ تمام اسیران کی صہیونی جیلوں سے رہائی حماس کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ فلسطینی اسیران کے حقوق کی جنگ لڑنےکا سلسلہ ہرمحاذ پر جاری رکھیں گے اور آخری قیدی کی آزادی اور رہائی تک تمام ممکنہ وسائل استعمال کیے جائیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں حماس رہ نما نے اسرائیلی میڈیا پر آنے والی بعض ان خبروں سے سختی سے تردید کی اتنی بڑی تعداد میں فلسطینیوں کی رہائی کے بدلے میں حماس نے اسرائیل کے ساتھ کوئی خفیہ ڈیل کی ہے اور غزہ کی معاشی ناکہ بندی کے حوالے سے اسرائیل کو ریلیف فراہم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حماس نے اسرائیل کے ساتھ اسیران کے تبادلے کا معاہدہ مسلمہ اصولوں کے تحت کیا ہے، جس میں کوئی خفیہ شق شامل نہیں ہے۔