فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کی سیکیورٹی فورسز اور اسرائیلی فوج نے اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے کارکنوں کی گرفتاریوں کی باریاں مقرر کر رکھی ہیں۔
جس کارکن کو اسرائیلی فوج رہا کرتی ہے، اسے عباس ملیشیا کی جیلوں میں ڈال دیا جاتا ہے اور جو عباس ملیشیا کے عقوبت خانوں سے رہائی حاصل کرتا ہے اسے صہیونی فوج دھرلیتی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق سیاسی بنیادی پرحماس کے کارکنوںکی گرفتاریوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے۔ حماس کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عباس ملیشیا نے گذشتہ مہینے تنظیم کے 63 کارکنوں اور رہ نماؤں کو حراست میں لے کرانہیں اذیت ناک تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔
رپورٹ کے مطابق عباس ملیشیا کے اہلکاروں کے ہاتھوں حماس کے کارکنوں کےخلاف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا سلسلہ مزید تیز کردیا گیا ہے اور حماس کے کارکنوں کی گرفتاریاں غیرمعمولی حد تک بڑھا دی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اکتوبر میں اسرائیل نے اپنی جیلوں سے 27 فلسطینیوں کو رہا کیا لیکن انہیں عباس ملیشیا نے گرفتار کرکے مغربی کنارے میں اپنی جیلوں میں ڈال دیا۔ ان ستائیس کے علاوہ عباس ملیشیا کے غنڈوں نے 14 طلباء کوبھی حراست میں لیا اور 18 دیگر شہریوں کو پولیس مراکز میں طلبی کے بعد حراست میں لے لیا گیا۔ اکتوبر میں عباس ملیشیا کے زیرانتظام چلنے والی فوجی عدالتوں نے حماس کے 20 کارکنوں کی مدت اسیری میں توسیع کے بھی احکامات جاری کیے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اکتوبر میں فلسطینی سیکیورٹی فورسز اورصہیونی فوج کے درمیان مکمل فوجی تعاون برقرار رہا۔ اس دوران اسرائیلی فوج نے حماس کے گیارہ کارکنوں کو حراست میں لے کرانہیں جیلوں میں ڈالا ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین