غزہ کی فلسطینی حکومت کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ فروری میں دنیا بھر کے مختلف ممالک سے 38 سرکاری اور غیر سرکاری وفود غزہ میں داخل ہوئے۔ ان وفود کے ہمراہ ایک ہزار سے زائد افراد نے غزہ آکر چھ سال سے اسرائیلی محاصرے میں گھرے اہل غزہ کے ساتھ اظہار یک جہتی کیا۔
غزہ میں اتنے بڑی تعداد میں عرب اور اسلامی دنیا اور دیگر ممالک کے وفود کی آمد سے فلسطینی قوم اور ان کے مبنی برحق مطالبات کے حوالے سے دنیا بھر کی حمایت سے آگاہی ہوتی ہے۔
وزارت خارجہ کی بیرونی وفود کے استقبال کے لیے قائم کمیٹی کے سربراہ انجینئر علاء الدین البطہ نے بتایا کہ غزہ میں آنے والے ان وفود میں صرف انسانی حقوق کی تنظیموں سے وابستہ رضا کار ہی نہیں بلکہ سیاست دان اور متخلف سماجی شعبوں سے وابستہ رہنما شامل تھے، مختلف ممالک کے اراکین پارلیمان، سفارت کاروں، سیاسی مشیروں، انسانی حقوق کے کارکنوں، اساتذہ، صحافی اور مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنوں نے غزہ آکر اہل غزہ کے مطالبات کی تائید کی۔
گزشتہ سال چودہ تا اکیس نومبر غزہ پر آٹھ روز تک جاری رہنے والی اسرائیلی بمباری میں دو سو کے لگ بھگ افراد کی شہادت کے بعد سے اہل غزہ کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لیے مختلف ممالک کے وفود کی غزہ آمد کا سلسلہ جاری رہے۔ گزشتہ ماہ غزہ آنے والے وفود میں سے انیس وفود عرب ممالک کے تھے۔
ان میں سے اہم قافلہ ڈاکٹر صلاح سلطان کی سربراہی میں آنے والا امدادی قافلہ ’’اقصی کے محافظ 3‘‘ تھا۔ اسی طرح عرب لیگ کے جنرل سیکرٹری نبیل عربی کی قیادت میں عرب لیگ اور عرب ممالک کے وزراء خارجہ کے وفد نے غزہ آکر فلسطینیوں کے موقف کی تائید کی۔
ترکی کے وزیر خارجہ، لیبیا، تیونس، سوڈان، عراق، ملیشیا، انڈونیشیا اور یورپی ممالک کے وفود نے صہیونی جارحیت کے شکار فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کیا۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین