اسرائیل کےایک عبرانی اخبار کے آن لائن ایڈیشن پر کیے گئے عوامی سروے کے مطابق فلسطین میں آباد کیے گئے 37 فی صد یہودی خود کو اسرائیل میں غیرمحفوظ قرار دیتے ہوئے دوسرے ممالک کی طرف نقل مکانی پرغور کر رہے ہیں۔
اخبار”ہارٹز” کے سروے جائزے کے مطابق یہودی آباد کاروں کی ایک بڑی تعداد اسرائیل چھوڑنے کی حامی ہے اور وہ اسرائیل کے مستقبل کے بارے میں کئی قسم کے خدشات کا اظہار کر رہے ہیں۔
یہ سروے رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہےجب اسرائیل کے مرکزی ادارہ شماریات کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل چھوڑنے کا رحجان منفی حد تک نہیں بلکہ آٹے میں نمک کے برابر یہودی شہری ایسا سوچ رہے ہیں جوکہ اسرائیل کے لیے کسی پریشانی کا باعث نہیں ہے۔ جبکہ اسرائیلی اخبار کا سروے جائزہ کچھ اور یہ اشارے دے رہا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی اخبار نے سینتیس فی صد یہودیوں کے اس خیال کے تناظرمیں ایک تجزیاتی رپورٹ بھی تیارکی ہے اور لکھا ہے کہ وہ کون سے عوامل ہیں جو یہودیوں کو ملک چھوڑنے پرسوچنے پر مجبور کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق فلسطینی مزاحمت کاروں کی بڑھتی مزاحمتی سرگرمیاں اور اسرائیل کی ابتر معیشت اس کے دو بنیادی اسباب ہیں، تاہم کچھ لوگ نظریاتی اختلافات کے باعث بھی اسرائیل میں نہیں رہنا چاہتے۔ ایسے یہودی اسرائیل کے طرز جمہوریت، قوانین اور فلسطینیوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے بہیمانہ سلوک سے بھی ناراض ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 2012ء میں مقبوضہ بیت المقدس سے 14 ہزار یہودی آباد کار دوسرے ملکوں میں گئے اور واپس نہیں آئے ہیں۔ انہوں نے مستقل طورپر دوسرے ملکوں میں سکونت اختیار کرلی ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین