فلسطین کی سب سے بڑی منظم مذہبی سیاسی جماعت اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے چوبیسویں یوم تاسیس کی تقریبات شروع ہو گئی ہیں۔ اس سلسلے میں فلسطینی شہرغزہ کی پٹی، مقبوضہ مغربی کنارے، فلسطین کے دیگر شہروں اور بیرون ملک تقریبات جاری ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کےمطابق حماس کی مختلف تقریبات کی ذمہ داراستقبالیہ کمیٹی نے اپنی ویب سائیٹ پر بتایا ہے کہ اس نے تنظیم کےیوم تاسیس کو منانے کے لیے پورے ملک میں اپنی مہم شروع کر دی ہے۔ اس دوران غزہ کی پٹی میں تمام شاہراؤں پر فلسطین کے سبز پرچموں، حماس کے جھنڈوں اور استقبالیہ بینروں سے سجایا جا رہا ہے۔ تمام اہم شاہراؤں اور بڑے چوکوں پر بورڈ بھی نصب کیے جا رہے ہیں جن پر حماس کے یوم تاسیس کے پروگرامات کی تفصیلات درج ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطین میں حماس کے یوم تاسیس کی تیاریوں کے سلسلے میں مہم تیرہ دسمبر تک جاری رہے گی اور چودہ دسمبر کو تنظیم کے یوم تاسیس کی تقریبات، جلسے جلوس ریلیاں اور مظاہرے منعقد کیے جائیں گے۔
دوسری جانب حماس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس سال حماس اپنے یوم تاسیس کومنفرد طریقے سے منایا جائے گا۔ اس موقع پر اسرائیلی جیلوں سے رہائی پانے والے فلسطینیوں کی تکریم میں ان کی تاجپوشی کی جائے گی اور تنظیم کے یوم تاسیس میں انہیں بھرپور شرکت کا موقع دیا جائے گا۔
بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل کے ساتھ ایک ہزار فلسطینی اسیران کی رہائی کی ڈیل کے بعد فلسطین میں حماس کی حمایت میں خوشگوار فضاء پائی جا رہی ہے۔ اس کا بہترین مظاہرہ حماس کے یوم تاسیس کی تقریبات میں عوام کے جم غفیرکی شرکت کی صورت میں دیکھا جائے گا۔
بیان میں کہا گیا کہ حماس نے اپنے تئیس سالہ دور میں قربانیوں کی ایک لازوال داستان رقم کی ہے۔ تنظیم نے ہمیشہ فلسطین کی آزادی، قبلہ اول کو پنجہ یہود سے چھڑانے، بیت المقدس کی آزادی کے ساتھ ساتھ سرزمین مقدس پریہودیوں کے ناپاک قبضے کے مکمل خاتمے کے لیے بھرپور کردار ادا کیا۔ حماس نے یہ تہیا کررکھا ہے کہ وہ فلسطین کی ایک ایک انچ کو مقدس خیال کرتے ہوئے اس کا دفاع کرتی رہے گی۔
خیال رہے کہ فلسطین میں اسلامی تحریک مزاحمت حماس کا قیام آج سےچوبیس سال قبل معروف فلسطینی روحانی رہ نما الشیخ احمد یاسین شہید کی کوششوں سے عمل میں آیا تھا۔ تنظیم نے قیام کے بعد سے اب تک فلسطینی کی آزادی کا علم بلند کیے رکھا۔ اس دوران اسرائیل نے تنظیم کو دھونس، دھمکی اور لالچ ہر طریقے سے راہ آزادی سے ہٹانے کی کوشش کی۔ حماس کے بانی سربراہ شیخ احمد یاسین اوران کے جانشین ڈاکٹرعبدالعزیز رنتیسی کوشہید کر دیا۔ تنظیم کے ہزاروں کارکنوں کو پکڑ کر جیلوں میں ڈالا اور سیکڑوں کو شہید کیا گیا۔ لیکن اس سب کے باوجود حماس نے اسرائیل کے سامنےسرتسلیم خم کرنے کے بجائے صہیونی ریاست کو ناکوں چنے چبوائے۔