’’مطالعاتی مرکز برائے امور اسیران‘‘ نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال انیسویں دن میں داخل ہو چکی ہےاٹھارہ روز تک کچھ نہ کھانے کے سبب متعدد قیدی حرکت کے قابل بھی نہیں رہے جس کےبعد انہیں ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ مرکز نے بھوک ہڑتال کے سبب بڑے جانی نقصان سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ متعدد قیدیوں کا وزن بارہ کلوگرام کم ہو چکا ہےہر گزرتے دن کے ساتھ ان کی حالت ابتر ہوتی جارہی ہے۔
مرکز کے ڈائریکٹر رأفت حمدونہ نے ہفتے کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی جیل انتظامیہ اتنے روز گزرنے کے باوجود اسیران کےمطالبات سے صرف نظر کیے بیٹھی ہے بلکہ بھوک ہڑتال کرنے والے اسیران پر مظالم مزید بڑھائے جا رہے ہیں۔ ان قیدیوں کو مجموعی سزاؤں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، بھوک ہڑتال کرنے والے اسیر رہنماؤں کو قید تنہائی میں ڈال دیا گیا ہے جبکہ ان سب کو سخت تفتیشی مراحل سے بھی گزارا جا رہا ہے۔
مرکز نے ’’وفاء اسیران‘‘ معاہدے کی خوشی کے سائے میں بھوک ہڑتال کرنے والے قیدیوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کی مہم سنجیدگی کی جانب توجہ دلائی اکور اس ضمن میں فلسطینی شہروں میں قیدیوں کے حق میں کیے گئے احتجاجی دھرنوں کی تعریف کی۔
مرکز نے ذرائع ابلاغ سے اپیل کی کہ اس نازک موڑ پر وہ اپنا مثبت کردار ادا کرتے ہوئے اس تحریک کو بھرپور کوریج دیں۔
بیان کے آخر میں حمدونہ نے اسیران کے تبادلے کے معاہدے کو قومی اہداف کے حصول کا اہم سنگ میل قرار دیا۔